قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت آدم علیہ السلام

کا ارادہ ظاہر فرمایا? جن کی ہر نسل پہلی نسل کی جگہ لے گی? جیسے کہ ایک اور مقام پر فرمایا ہے:
”اور وہی ہے جس نے تم کو زمین میں خلیفہ بنایا?“ اور فرمایا: وہ تمہیں زمین میں خلیفہ بناتا ہے?“
یعنی اللہ تعالی? نے فرشتوں کو آدم علیہ السلام اور ان کی اولاد کی تخلیق کی خبر دی، جس طرح کسی بھی عظیم کام کو وجود میں لانے سے پہلے خبر دی جاتی ہے? فرشتے آدم علیہ السلام کی تخلیق کے بارے میں مزید معلومات اور اس کی حکمت جاننے کی خواہش مند تھے‘ اس لیے انہوں نے عرض کی: ”کیا تو اس میں ایسے شخص کو نائب بنانا چاہتا ہے جو خرابیاں کرے اور کشت و خون کرتا پھرے?“
اس سوال کا مقصد نہ تو اللہ تعالی? پر اعتراض کرنا تھا نہ بنی آدم کے مقام و مرتبہ کا انکار مقصود تھا اور نہ انہیں انسانوں سے حسد تھا جیسے کہ بعض لوگوں کو غلط فہمی ہوئی ہے بلکہ اس سوال کا مقصد محض اس کی حکمت معلوم کرنا اور مزید معلومات حاصل کرنا تھا?
قتادہ? نے فرمایا: ”فرشتوں کو معلوم تھا کہ یہ صورت حال پیش آنے والی ہے کیونکہ انہوں نے آدم علیہ السلام سے پہلے زمین میں آباد ہونے والی مخلوقات (مثلاً جنات) کے حالات دیکھے تھے?“
تفسیر ابن کثیر:129/1‘ تفسیر سورة البقرہ‘ آیت:30
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جن آدم علیہ السلام سے تقریباً دو ہزار سال پہلے سے زمین پر آباد تھے? انہوں نے قتل و غارت کی تو اللہ تعالی? نے فرشتوں کا لشکر بھیج دیا، جنہوں نے ان (فسادی جنوں) کو سمندروں کے (دور دراز) جزیروں کی طرف دھکیل دیا?“
المستدرک للحاکم: 261/2
اس تجربے کے پیش نظر انہوں نے کہا: ”اور ہم تیری تسبیح، حمد اور پاکیزگی بیان کرتے ہیں?“ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم ہمیشہ تیری عبادت کرتے ہیں? ہم میں سے کوئی بھی تیری نافرمانی نہیں کرتا? اگر انسانوں کی تخلیق کا مقصد یہ ہے کہ وہ تیری عبادت کریں تو ہم موجود ہیں جو دن رات کسی کوتاہی یا اکتاہٹ کے بغیر تیری عبادت میں مشغول رہتے ہیں?
اللہ تعالی? نے فرمایا:” جو کچھ میں جانتا ہوں، تم نہیں جانتے?“ یعنی مجھے ان کی تخلیق کی وہ حکمت معلوم ہے، جو تم نہیں جانتے? یعنی ان میں نبی، رسول، صدیق، شہداءاور نیک لوگ پیدا ہوں گے?
? آدم علیہ السلام کی فرشتوں پر علمی برتری: اس کے بعد اللہ تعالی? نے فرشتوں پر آدم علیہ السلام کی علمی فوقیت واضح فرمائی‘ ”اور آدم کو تمام نام سکھا دیے?“
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ”اس سے مراد ان چیزوں کے نام ہیں، جن سے لوگ ان چیزوں کو پہچانتے ہیں اور ایک دوسرے کو اپنی بات سمجھاتے ہیں?“ (یعنی وہ چھوٹی بڑی اشیا جن سے روز مرہ زندگی میں واسطہ پڑتا ہے مثلاً: انسان، حیوان، زمین، میدان، سمندر، پہاڑ، اونٹ اور گدھا وغیرہ?)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ” اللہ نے انہیں رکابی اور ہنڈیا کا نام بھی سکھایا? ہر جانور، ہر پرندے اور ہر چیز کا نام سکھایا?“ حضرت سعید بن جبیر، قتادہ اور دیگر علماءرحمة اللہ نے فرمایا: ”ان

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت آدم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.