قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت آدم علیہ السلام

حضرت آدم علیہ السلام

اولاد آدم علیہ السلام اور قصہ ہابیل و قابیل
اللہ تعالی? نے حضرت آدم اور حواءعلیہما السلام کو کثیر اولاد عطا فرمائی? سورہ? نساءمیں اس واقعے کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:
”لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیااور اسی سے اُس کا جوڑا بنایا? پھر ان دونوں سے کثرت سے مرد و عورت (پیدا کرکے روئے زمین پر) پھیلا دیے اور اللہ سے ڈرو جس کے نام کو تم اپنی حاجت براری کا ذریعہ بناتے ہو اور قطع رحمی (سے بچو?) کچھ شک نہیں کہ اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے?“ (النسائ:1/4)
نیز فرمایا:
” اور جب تمہارے پروردگار نے بنی آدم سے یعنی ان کی پیٹھوں سے اُن کی اولاد نکالی تو اُن سے خود اُن کے مقابلے میں اقرار کرالیا(یعنی ان سے پوچھا کہ) کیا میں تمہارا پروردگار نہیں ہوں؟ وہ کہنے لگے: کیوں نہیں ہم گواہ ہیں (کہ تو ہمارا پروردگار ہے?“) (الا?عراف:172/7)
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مذکورہ آیت کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا: میری موجودگی میں رسول اللہ? سے اس کے متعلق سوال کیا گیا تھا تو آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالی? نے آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا پھر ان کی پشت پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرا اور ان کی اولاد نکالی اور فرمایا: میں نے انہیں جنت کے لیے پیدا کیا ہے اور یہ جنتیوں والے عمل کریں گے? پھر ان کی پشت پر (دوبارہ) ہاتھ پھیرا اور (مزید) اولاد ظاہر فرمائی اور ارشاد فرمایا: میں نے انہیں جہنم کے لیے پیدا کیا ہے اور یہ جہنمیوں والے عمل کریں گے?“ ایک آدمی نے کہا: اللہ کے رسول?! تب عمل کس لیے ہے؟ اللہ کے رسول? نے فرمایا: ”جب اللہ تعالی? کسی بندے کو جنت کے لیے پیدا فرماتا ہے تو اسے جنتیوں والے عمل کی توفیق دیتا ہے اور وہ شخص ان کی وجہ سے جنت میں داخل ہوجاتا ہے اور اللہ تعالی? جب کسی بندے کو جہنم کے لیے پیدا کرتا ہے تو اسے جہنمیوں والے اعمال میں مشغول کردیتا ہے اور وہ شخص ان کی وجہ سے جہنم میں داخل ہوجاتا ہے?“
سنن ا?بی داود‘ السنة‘ باب فی القدر‘ حدیث:4703 وجامع الترمذی‘ تفسیر القرآن‘ باب و من سورة الا?عراف‘ حدیث:3075 وصحیح ابن حبان:14/8
جمہور علماءیہ رائے رکھتے ہیں کہ آدم علیہ السلام کی اولاد سے وعدہ لیا گیا تھا، انہوں نے اس حدیث سے بھی استدلال کیا ہے جو حضرت انس بن مالک ? سے مروی ہے کہ نبی ? نے فرمایا: ”قیامت کے دن ایک جہنمی سے کہا جائے گا کہ اگر تیرے پاس پوری دنیا کا مال و دولت ہو تو کیا تو فدیہ کے طور پر وہ سب دے دے گا؟ وہ کہے گا: ”ہاں!“ اللہ تعالی? فرمائے گا کہ میں نے تجھ سے اس سے آسان چیز کا مطالبہ کیا تھا? جب تو آدم علیہ السلام کی پشت میں تھا، اس وقت میں نے تجھ سے ایک وعدہ لیا تھا کہ تو میرے ساتھ

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت آدم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.