قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت آدم علیہ السلام

گرد چکر لگاتا تھا? جب اس نے دیکھا کہ یہ جسم کھوکھلا ہے تو اسے معلوم ہوگیا کہ یہ ایسی مخلوق ہے جو اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکے گی?“ مسند ا?حمد: 152/3 و صحیح مسلم، البروالصلة، باب خلق الانسان خلقا لایتمالک، حدیث: 2611 والمستدرک للحام، 542/2‘ حدیث:3992
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ? نے فرمایا: ”جب آدم علیہ السلام میں روح ڈالی گئی اور روح سر تک پہنچی تو آپ کو چھینک آگئی? آپ نے فرمایا: [الحمدُ للہ رَبِ العالمین] ”تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے ہیں?“ تو اللہ تعالی? نے فرمایا: [یَر حَمُکَ اللہ ] ”اللہ تجھ پر رحمت فرمائے گا?“ صحیح ابن حبان (الاحسان): 14/8‘حدیث: 6132
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ? نے فرمایا: ”اللہ تعالی? نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا تو ان کا قد ساٹھ ہاتھ تھا? پھر فرمایا: جاکر ان فرشتوں کی جماعت کو سلام کہیے اور سنیے کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں? تیرا اور تیری اولاد کا یہی سلام (کا طریقہ) ہوگا? آدم علیہ السلام نے کہا [السلام علیکم] فرشتوں نے کہا: [السلام علیک ورحمة اللہ] یعنی جواب میں [رحمة اللہ] کا اضافہ ہوگیا? جنت میں جو بھی داخل ہوگا، وہ آدم علیہ السلام کی صورت پر (یعنی ساٹھ ہاتھ قد کا) ہوگا? اس کے بعد اب تک مخلوق (کے قد کاٹھ) میں کمی ہوتی آئی ہے?“ صحیح البخاری، ا?حادیث الا?نبیائ، باب خلق آدم و ذریة، حدیث:3326 و صحیح مسلم‘ الجنة و نعیمھا، باب یدخل الجنة ا?قوام ا?ف?دتھم مثل ا?ف?دة الطیر، حدیث:2841
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ? نے فرمایا: ”بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے‘ وہ جمعہ کا دن ہے‘ اس دن آ دم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا‘ اس دن انہیں جنت میں داخل کیا گیا‘ اس دن انہیں اس سے نکالا گیا اور اسی دن قیامت قائم ہوگی?
صحیح مسلم ‘ الجمعة‘ باب فضل یوم الجمعة‘ حدیث: 854
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آدم علیہ السلام جمعہ کے دن آخری گھڑی میں پیدا کیے گئے? صحیح ابن حبان (الاحسان) 11/8 حدیث: 6128
? آدم علیہ السلام کی عزت و تکریم: اللہ تعالی? نے آدم علیہ السلام کو اپنے ہاتھ مبارک سے تخلیق فرما کر بلند مرتبہ عطا کیا پھر فرشتوں سے آپ کو سجدہ کروا کر اس شرف و منزلت کا اظہار فرمایا، ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کے آگے سجدہ کروتو وہ سب سجدے میں گر پڑے مگر شیطان نے انکار کیا اور غرور میں آکر کافر بن گیا?“ (البقرة: 34/2)
یہ اللہ تعالی? کی طرف سے آدم علیہ السلام کی بہت عزت افزائی کا بیان ہے کہ انہیں اللہ تعالی? نے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اور ان میں اپنی روح ڈالی? جیسے ارشاد ہے:
”تو جب میں اسے پورا بنا چکوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو تم سب اس کے لیے سجدے میں گر پڑنا?“ (الحجر: 29/15)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت آدم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.