قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت یوسف علیہ السلام

ہمارے خالص بندوں میں سے تھے? اور دونوں دروازے کی طرف بھاگے اور عورت نے اُن کا
کُرتا پیچھے سے (پکڑ کر جو کھینچا تو) پھاڑ ڈالا? اور دونوں کو دروازے کے پاس عورت کا خاوند مل
گیا? تو عورت بولی کہ جو شخص تمہاری بیوی کے ساتھ برا ارادہ کرے اُس کی اس کے سوا کیا سزا ہے
کہ یا تو قید میں رکھا جائے یا دکھ کا عذاب دیا جائے? یوسف (علیہ السلام) نے کہا: اس نے مجھ کو
مائل کرنا چاہا تھا? اور اس کے قبیلے میں سے ایک فیصلہ کرنے والے نے یہ فیصلہ کیا کہ اگر اس کا کُرتا
آگے سے پھٹا ہو تو یہ سچی اور یوسف جھوٹا اور اگر کُرتا پیچھے سے پھٹا ہو تو یہ جھوٹی اور وہ سچا? جب
اس کا کرتہ دیکھا تو پیچھے سے پھٹا تھا? (تب اس نے زلیخا سے) کہا کہ یہ تمہارا فریب ہے اور یقینا
تم عورتوں کے فریب بڑے (بھاری) ہوتے ہیں? یوسف! اس بات کا خیال نہ کر اور (زلیخا!) تو
اپنے گناہ کی بخشش مانگ‘ بے شک خطا تیری ہی ہے?“ (یوسف: 29-23/12)
ان آیات مبارکہ میں اللہ تعالی? نے عزیز مصر کی بیوی کا وہ واقعہ بیان کیا ہے کہ جب اس نے یوسف علیہ السلام سے وہ نازیبا مطالبہ کیا، جو آپ کے مقام و مرتبہ کے لائق نہیں تھا? وہ مال و جمال میں بے مثال تھی، شاہانہ جاہ و جلال اور بھرپور شباب حاصل تھا? اس نے آپ کو اکیلے پا کر سب دروازے بند کر لیے اور پوری طرح بناؤ سنگھار کرکے بہترین فاخرانہ لباس پہن کر اسے برائی کی دعوت دی اور اس سے بڑھ کر یہ کہ وہ کوئی عام عورت نہیں تھی بلکہ وزیر کی بیوی تھی? اور ابن اسحاق ? کی روایت کے مطابق شاہ مصر ریان بن ولید کی بھانجی تھی?
ادھر یوسف علیہ السلام بھی جوان اور پیکر حسن و جمال تھے لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ نبیوں کی آل تھے? اس لیے آپ کو آپ کے رب نے گناہ سے بچا لیا اور عورتوں کے مکر سے محفوظ فرما لیا? کیونکہ وہ سردار اتقیاءتھے، جو سایہ? عرش سے مشرف ہونے والے سات قسم کے اولیاءمیں سے ایک قسم میں شامل تھے، جن کے بارے میں فرمان خاتم الانبیاء? ہے:
”سات قسم کے آدمیوں کو اللہ تعالی? اس دن اپنے سائے میں جگہ دے گا، جس دن اس کے سائے
کے سوا کوئی سایہ نہیں ہوگا: انصاف کرنے والا حکمران، تنہائی میں اللہ کو یاد کر کے اشک بار ہوجانے
والا انسان، وہ آدمی جو مسجد سے نکلتا ہے تو واپسی تک اس کا دل وہیں اٹکا رہتا ہے، اللہ کے لیے
محبت رکھنے والے دوست جو اسی بنیاد پر ملتے ہیں اور اسی حالت میں ایک دوسرے سے رخصت
ہوتے ہیں، وہ آدمی جو صدقہ دیتا ہے تو اس قدر پوشیدہ رکھتا ہے کہ دائیں کے دیے کا بائیں ہاتھ کو
پتہ نہیں چلتا‘ وہ جوان جو اللہ کی عبادت میں جوانی گزارتا ہے اوروہ مرد جسے کسی صاحب حیثیت اور
صاحب جمال عورت نے دعوت گناہ دی تو اس نے کہہ دیا: میں تو اللہ سے ڈرتا ہوں?“
صحیح البخاری: الا?ذان‘ باب من جلس فی المسجد....‘ حدیث: 660 وصحیح
مسلم: الزکاة‘ باب فضل اخفاءالصدقة‘ حدیث: 1031
الغرض اس نے آپ کو گناہ کی دعوت دی اور آپ کو آمادہ کرنے کی پوری کوشش کی? لیکن آپ نے فرمایا: ”اللہ کی پناہ! وہ میرا مالک ہے?“ یعنی گھر کا مالک اور تیرا خاوند میرا آقا ہے? علامہ منصور پوری? نے

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت یوسف علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.