قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت یوسف علیہ السلام

”اور میں اپنے نفس کی پاکیزگی بیان نہیں کرتی، بے شک نفس تو برائی پر اُبھارنے والا ہی ہے، مگر یہ
کہ میرا پروردگار ہی اپنا رحم کرے? یقینا میرا پالنے والا بڑی بخشش کرنے والا اور بہت مہربانی
فرمانے والا ہے?“
پہلی آیت کے بارے میں اختلاف کی بنیاد پر اس آیت کو بھی بعض علماءنے حضرت یوسف علیہ السلام کا قول قرار دیا ہے اور بعض نے زلیخا کا? زیادہ مناسب اور زیادہ قوی یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ بھی زلیخا کا کلام ہے? (واللہ اعلم)

حضرت یوسف علیہ السلام منصب حکومت پر

ارشاد باری تعالی? ہے:
”بادشاہ نے حکم دیا کہ اسے میرے پاس لاؤ، میں اسے اپنا مصاحب خاص بناؤں گا? پھر جب اُن
سے گفتگو کی تو کہا کہ آج سے تم ہمارے ہاں صاحب منزلت اور صاحب اعتبار ہو (یوسف علیہ
السلام نے) کہا مجھے اس ملک کے خزانوں پر مقرر کر دیجیے کیونکہ میں حفاظت بھی کرسکتا ہوں اور اس
کام سے واقف بھی ہوں? اس طرح ہم نے یوسف علیہ السلام کو ملک (مصر) میں جگہ دی اور وہ
اس ملک میں جہاں چاہتے تھے رہتے تھے? ہم اپنی رحمت جس پر چاہتے ہیں نازل کرتے ہیں اور
نیکوکاروں کے اجر کو ضائع نہیں کرتے? اور جو لوگ ایمان لائے اور ڈرتے رہے اُن کے لیے
آخرت کا اجر بہت بہتر ہے?“ (یوسف: 57-54/12)
جب بادشاہ کے سامنے حضرت یوسف علیہ السلام کی بے گناہی ثابت ہوگئی اور اسے علم ہوگیا کہ آپ پر لگایا جانے والا الزام سراسر بے بنیاد تھا? تو اس نے کہا: ”اسے میرے پاس لے آؤ، میں اسے اپنے خاص کاموں کے لیے مقرر کرلوں?“ پھر جب اس سے بات چیت کی اور آپ کی بات چیت سن کر آپ کی صلاحیتیں خوب معلوم ہوگئیں تو کہنے لگا: ”آپ ہمارے ہاں آج سے ذی عزت اور امانت دار ہیں?“ (یوسف علیہ السلام نے) کہا: ”آپ مجھے ملک کے خزانوں پر مقرر کر دیجیے، میں حفاظت کرنے والا اور باخبر ہوں?“ آپ نے بادشاہ سے کہا کہ وہ آپ کو غلہ کے سرکاری گوداموں کی نگرانی کا منصب سونپ دے، کیونکہ شادابی کے سات سال گزرنے کے بعد حالات خراب ہونے کا خدشہ تھا اس منصب پر فائز ہونے کی صورت میں آپ اس وقت عوام کے لیے مفید اور محتاط پالیسی اختیار کر سکتے تھے? آپ نے بادشاہ کو بتایا کہ آپ ”حفاظت کرنے والے“ ہیں، یعنی آپ دیانت داری کے ساتھ ان کی حفاظت کرنے کی طاقت رکھتے ہیں اور ”باخبر“ ہیں، یعنی آپ کو معلوم ہے کہ اشیا کو کیسے محفوظ رکھا جا سکتا ہے اور گودام کس طرح بہتر حالت میں رہ سکتے ہیں?
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جو شخص اپنے بارے میں جانتا ہو کہ وہ کسی عہدے کی اہلیت رکھتا ہے اور دیانت داری سے متصف ہے، اس کے لیے حکومتی عہدہ طلب کرنا جائز ہے?
اہل کتاب کہتے ہیں: فرعون (یعنی اس وقت کے شاہ مصر) نے حضرت یوسف علیہ السلام کی بے حد عزت افزائی کی اور آپ کو پورے مصر کا حاکم بنا دیا? اس نے آپ کو اپنی شاہی انگوٹھی پہنائی، ریشم کا لباس

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت یوسف علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.