قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت یوسف علیہ السلام

روانہ ہوئے تو ان کے پیچھے چند افراد بھیج دیے? انہوں نے جا کر کہا: تم لوگ بادشاہ کا پیمانہ چرا لائے ہو? اگر تم واپس کردو گے توایک اونٹ غلہ مزید دیا جائے گا?
اعلان کرنے والے نے اس وعدہ کے پورا ہونے کی ذمہ داری قبول کی? انہوں نے اس الزام کی صحت سے انکار کیا اور الزام لگانے والوں پر ناراضی کا اظہار کیا اور انہوں نے کہا: ”اللہ کی قسم! تم کو خوب علم ہے کہ ہم ملک میں فساد پھیلانے کے لیے نہیں آئے اور نہ ہم چور ہیں?“ یعنی تمہیں معلوم ہے کہ یہاں ہمارا عزت و احترام سے استقبال کیا گیا تھا اور ہم کسی برے ارادے سے نہیں آئے?
تب الزام لگانے والوں نے کہا: ”اچھا! چور کی سزا کیا ہے، اگر تم جھوٹے ہوئے؟ انہوں نے کہا: اس کی سزا یہی ہے کہ جس کے سامان میں سے پایا جائے، وہی اس کا بدلہ ہے? ہم تو (ایسے) ظالموں کو یہی سزا دیا کرتے ہیں?“ ان کی شریعت میں یہ حکم تھا کہ چور کو اس کے حوالے کردیا جائے جس کی چوری ہوئی‘ اس لیے انہوں نے یہ بات کہی?
اللہ تعالی? فرماتا ہے: ”پس یوسف نے اپنے بھائی کے سامان کی تلاشی سے پہلے‘ ان کے سامان کی تلاشی شروع کی، پھر اس پیمانے کو اپنے بھائی کے سامان سے نکالا?“ اس کا مقصد یہ تھا کہ یوسف پر کوئی الزام نہ آئے اور تدبیر زیادہ کارگر ہو? پھر اللہ تعالی? نے فرمایا: ”ہم نے یوسف کے لیے اسی طرح یہ تدبیر کی?“ ممکن ہے کہ یوسف علیہ السلام نے یہ پیالہ بھائی کو تحفے کے طور پر دیا ہو? لیکن جب اعلان کرنے والے نے ان کے سامان کی تلاشی لے کر بنیامین کے سامان میں سے پیالہ برآمد کرلیا (منصور پوری ? نے آیت کا ترجمہ یہی کیا ہے) تو یوسف علیہ السلام نے خاموشی اختیار کرلی? کیونکہ ان کے لیے بھائی کو اپنے پاس رکھنے کا جواز پیدا ہوگیا تھا جیسے کہ اللہ تعالی? نے فرمایا ہے: ”ہم نے اسی طرح یوسف کے لیے تدبیر کی?“ اس بادشاہ کے قانون کے رو سے وہ اپنے بھائی کو نہ لے سکتے تھے?“ یعنی اگر بھائی یہ اعتراف نہ کرتے کہ جس کے سامان سے پیمانہ نکلے، اسی کو رکھ لیا جائے تو یوسف علیہ السلام مصر کے قانون کے مطابق بنیامین کو اپنے پاس نہیں رکھ سکتے تھے? پھر اللہ تعالی? نے فرمایا: ”مگر یہ کہ اللہ کو منظور ہو، ہم جس کے چاہیں، (علم میں) درجے بلند کرتے ہیں? ہر ذی علم پر فوقیت رکھنے والا دوسرا ذی علم موجود ہے?“
حضرت یوسف علیہ السلام ان سے زیادہ علم، عقل، عزم و حزم سے بہرہ ور تھے? آپ نے اللہ کے حکم سے یہ کام کیا کیونکہ اس کے نتیجے میں ایک بڑا فائدہ حاصل ہونے والا تھا? یعنی آپ کے والد اور خاندان کے افراد ان کے پاس پہنچنے والے تھے?
جب بھائیوں نے دیکھا کہ پیمانہ بنیامین کے سامان سے نکلا ہے تو انہوں نے کہا: ”اگر اس نے چوری کی (تو تعجب کی کوئی بات نہیں) اس کا بھائی بھی پہلے چوری کر چکا ہے?“ یعنی انہوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کو چور کہا? بعض مفسرین نے فرمایا ہے کہ جس چوری کی طرف وہ اشارہ کر رہے تھے وہ یہ تھی کہ حضرت یوسف علیہ السلام نے بچپن میں اپنے نانا کا بت چرا کر توڑ دیا تھا?
بعض کہتے ہیں کہ آپ کی پھوپھی کو آپ سے بہت محبت تھی? انہوں نے حضرت اسحاق علیہ السلام کا ایک کمر بند ان کے کپڑوں میں چھپا دیا? پھر تلاش کیا گیا تو ان کے پاس سے نکلا? انہیں تو معلوم نہیں تھا کہ

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت یوسف علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.