قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت یوسف علیہ السلام

حسد کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لیے رسول اکرم? نے تلقین کرتے ہوئے فرمایا:
”پہلی امتوں کی بیماریوں میں سے ایک بیماری تمہارے اندر سرایت کر گئی ہے‘ اور وہ حسد اور بغض
کی بیماری ہے (اور) یہ مونڈ کررکھ دینے والی ہے‘ میں یہ نہیں کہتا کہ بال مونڈتی ہے بلکہ یہ دین کا
صفایا کردیتی ہے.... الحدیث?“
جامع الترمذی‘ الزھد‘ باب فی فضل المخالطة مع الصبر.... حدیث: 2510
? پاکیزہ فطرت پر پاکیزہ ماحول کا اثر: اگر کسی شخص کی ذاتی سرشت عمدہ اور پاکیزہ ہو اور اس کا ماحول بھی پاکیزہ و مقدس ہو تو ایسے شخص کی زندگی اور کردار و عمل بھی نہایت پاکیزہ اور نمایاں صفات کا حامل بن جاتا ہے? حضرت یوسف علیہ السلام کی مقدس و مطہر زندگی اس کی بہترین مثال ہے? رسول اکرم? نے حضرت یوسف علیہ السلام کے پاکیزہ نسب کو یوں بیان کیا ہے:
”نہایت معزز شخص، بڑی عزت والے کے بیٹے، بڑے عزت دار کے پوتے، انہتائی معزز کے پڑ
پوتے یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم علیہم السلام ہیں?“
صحیح البخاری‘ ا?حادیث الا?نبیائ‘ حدیث: 3382
حضرت یوسف علیہ السلام کی ذاتی نیک نہادی اور پاکیزہ فطرت نے جب لطیف و مقدس ماحول کو پایا تو تمام کمالات و اوصاف حمیدہ چمک اٹھے?
اس کے برعکس اگر کسی شخص کی سرشت ہی ناپاک ہو یا اسے ماحول ہی پراگندہ اور آلودہ ملے تو پھر اس شخص کی زندگی جرائم پیشہ اور اس کا کردار گھناؤنا بن جاتا ہے?
? جسے اللہ رکھے!! حضرت یوسف علیہ السلام کے قصے سے یہ حقیقت بھی خوب روشن ہو جاتی ہے کہ جسے اللہ رکھے اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا? جسے اللہ عزت دے اسے کوئی بے توقیر نہیں کرسکتا? جسے اللہ بچانا چاہے اسے کوئی مار نہیں سکتا? جسے اللہ بلند و بالا کرنا چاہے اسے کوئی گرا نہیں سکتا? اللہ جو چاہتا ہے وہ ہو جاتا ہے خواہ ساری دنیا وہ نہ چاہے? اور جو کام اللہ نہ چاہے وہ نہیں ہوتا خواہ ساری دنیا وہ کام کرنا چاہے?
حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائی آپ کو کنویں میں پھینک کر آپ سے خلاصی پاگئے تھے مگر در حقیقت وہ آپ کو بام عروج کی پہلی سیڑھی پر کھڑا کر گئے تھے? عزیز مصر کی بیوی نے اپنی شیطانی چال کی ناکامی پر آپ کو جیل میں بند کروا دیا مگر فی الواقع اس نے آپ کو تخت سلطانی تک پہنچنے کا راستہ فراہم کردیا تھا?
ارشاد باری تعالی? ہے:
”آپ کہہ دیجیے اے میرے معبود! اے تمام جہانوں کے مالک! تو جسے چاہے بادشاہی دے اور
جس سے چاہے سلطنت چھین لے‘ اور تو جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے? تیرے
ہی ہاتھ میں سب بھلائیاں ہیں‘ بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے?“ (آل عمران: 26/3)
رحمت دو عالم ? نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہُما کو نصیحت کرتے ہوئے اسی حقیقت سے روشناس کرایا تھا? آپ نے فرمایا:

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت یوسف علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.