قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت یوسف علیہ السلام

یوسف علیہ السلام عزیز مصر کے گھر میں

جب یوسف علیہ السلام کے بھائیوں نے محسوس کیا کہ قافلے والے آپ کو لے گئے ہیں، تو وہ ان سے جا ملے اور بولے: یہ ہمارا غلام ہے جو ہمارے پاس سے بھاگ گیا تھا? قافلے والوں نے ان سے آپ کو معمولی قیمت کے عوض خرید لیا? علامہ سلیمان منصور پوری? نے اس سے اتفاق نہیں کیا کہ یوسف کو بھائیوں نے فروخت کیا تھا? ان کے نزدیک راجح قول یہ ہے کہ اس مقام پر قافلے والوں کا یوسف کو بیچنا مراد ہے? آپ نے اس کی تائید میں حضرت قتادہ? کا قول بھی نقل کیا ہے? (تفصیل کے لیے دیکھیے فتح البیان، 192/5، ابن کثیر، 15/5)
اللہ تعالی? کے فرمان ”اور مصر میں جس شخص نے اُس کو خریدا اُس نے اپنی بیوی سے کہا کہ اس کو عزت و اکرام سے رکھو‘ بعید نہیںکہ یہ ہمیں فائدہ دے یا ہم اسے بیٹا بنالیں?“ کا مفہوم یہ ہے کہ آپ پر اللہ کے لطف و رحمت کا اظہار اور آپ پر اس کا احسان تھا? اللہ تعالی? آپ کو بلند منصب کا اہل بنا کر دنیا و آخرت کی بھلائی سے سرفراز کرنا چاہتا تھا اور مصر میں آپ کو خریدنے والا عزیز مصر یعنی شاہ مصر کا وزیر تھا، جو ملک کے خزانوں کے معاملات کا ذمہ دار تھا? ابن اسحاق? نے اس کا نام ”اطفیر“ بتایا ہے? بائبل میں ”فوطیفار“ کہا گیا ہے?
ارشاد باری تعالی? ”اور اسی طرح ہم نے یوسف کو سرزمین (مصر) میں جگہ دی?“ کا مفہوم یہ ہے کہ ہم نے عزیز مصر اور اس کی بیوی کے دل میں یہ بات ڈال کر کہ آپ کی دیکھ بھال اور آپ سے حسن سلوک کریں، آپ کو مصر میں ایک ٹھکانا مہیا کردیا? اور آپ کو باتوں کی سمجھ اور خوابوں کی تعبیر کا علم عطا فرما دیا? ?وَاللّ?ہُ غَالِبµ عَل??ی اَم±رِہ? یعنی جب وہ کوئی فیصلہ کر لیتا ہے تو اس کے رو بہ عمل آنے کے ایسے اسباب پیدا فرما دیتا ہے جنہیں لوگ سمجھ نہیں سکتے? اس لیے فرمایا: ” اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے?“ ”اور جب وہ اپنی جوانی کو پہنچے تو ہم نے ان کو دانائی اور علم بخشا اور نیکوکاروں کو ہم اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں?“
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تمام واقعات پختہ کاری اور کامل فہم و فراست کی عمر تک پہنچنے سے پہلے واقع ہوچکے تھے? اس سے مراد چالیس سال کی عمر ہے کیونکہ اللہ تعالی? اپنے نبیوں پر اسی عمر میں وحی نازل فرماتا ہے? ان سب پر درود و سلام ہوں?
? یوسف علیہ السلام کو ورغلانے کی ناکام کوشش: یوسف علیہ السلام جوانی کی دہلیز پر پہنچے تو آپ حسن و جمال اور مردانہ وجاہت اپنے عروج پر تھی? عزیز مصر کی بیوی آپ کے حسن پر فریفتہ ہوگئی اور آپ کو ورغلانے کی سعی لاحاصل کرنے لگی? اللہ تعالی? نے اس کے مکر و فریب کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:
”تو جس عورت کے گھر میں وہ رہتے تھے اُس نے اُن کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا اور دروازے بند
کرکے کہنے لگی (یوسف) جلدی آؤ! اُنہوں نے کہا کہ اللہ پناہ میں رکھے‘ وہ یعنی تمہارے میاں تو
میرے آقا ہیں? انہوں نے مجھے اچھی طرح سے رکھا ہے (میں ایسا ظلم نہیں کرسکتا) بیشک ظالم لوگ
فلاح نہیں پائی گے? اور اس عورت نے اُن کا قصد کیا اور وہ بھی قصد کر لیتے اگر وہ اپنے پروردگار کی
نشانی نہ دیکھتے? یوں اس لیے (کیا گیا) کہ ہم اُن سے برائی اور بے حیائی کو روک دیں? بیشک وہ

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت یوسف علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.