لپٹی رہی وجود سے خوشبو تمام رات

لپٹی رہی وجود سے خوشبو تمام رات
آتا رہا ہے یاد مجھے تُو تمام رات . .

اس نے بڑے خلوص سے مانگی تھی روشنی
گرتے رہے مکان پے جگنو تمام رات . .

روتا رہا وہ آپ ہی اپنے نصیب پر
اپنے گلے میں ڈال کے بازو تمام رات . .

فرصت نا تھی طبیب کو اپنے ہی کام سے
پیتے رہے مریض بھی آنْسُو تمام رات . . !

Posted on Feb 16, 2011