اندھیری رات میں شمع جلانا بھل جاتے ہو

اندھیری رات میں شمع جلانا بھل جاتے ہو
ہماری یاد آتی ہے بھلانا بھل جاتے ہو

ہمیں معلوم ہوتا ہے ہمارے قرب میں آ کر
جو تنہائی میں بیتی ہے بتانا بھل جاتے ہو

تمہاری اک یہی عادت پریشان ہم کو رکھتی ہے
نظر میں آ تو جاتے ہو سامنا بھل جاتے ہو

تمھارے ہاتھ میں اکثر گلابی پھول دیکھے ہاں
ہمری راہ میں اکثر بچھنا بھل جاتے ہو

تمھیں تو لوٹ جانے کی ہی اکثر فکر رہتی ہے
مگر جب لوٹ جاتے ہو تو آنا بھل جاتے ہو

سنا ہے تم ہتھیلی پر ہمارا نام لکھتے ہو
مگر جب ہم سے ملتے ہو دکھانا بھل جاتے ہو

Posted on Feb 16, 2011