بہت دنوں کی بات ہے

بہت دنوں کی بات ہے
یہ بات آج کی نہیں
بہت دنوں کی بات ہے
بہار کو یاد بھی نہیں
بہت دنوں کی بات ہے
یہ بات آج کی نہیں
شباب پر بہار تھی
فضا بھی خوشگوار تھی
نجانے کیوں مچل پڑا
میں اپنے گھر سے چل پڑا
کسی نے مجھ کو روک کر
بڑی ادا سے ٹوک کر
کہے کہ لوٹ آییئے
میری قسم نہ جائیے
یہ سُن کر شہر سے آ گیا
خیال تھا کہ پا گیا
وہ جو مجھ سے دور تھی
مگر وہ میری ضرور تھی
کہ اک حسین شام کو
میں چل پڑا سلام کو
گلی کا رنگ دیکھ کر
نئی ترنگ دیکھ کر
مجھ کو بڑی حیرت ھوئی
میں اسی حیرت میں تھا
کہ کسی نے جھانک کر کہا
پرائے گھر سے جائیے
میری قسم نہ آیئے
وہی حسین شام ہے
بہار جس کا نام ہے
چلا ھوں گھر کو چھوڑ کر
کوئی نہیں جو روک کر
کوئی نہیں جو ٹوک کر
کہے کہ لوٹ آیئے
میری قسم نہ جایئے

Posted on Jan 28, 2013