عشق سے پیدا نوائے زندگی میں زیر و بم

عشق سے پیدا نوائے زندگی میں زیر و بم
عشق سے مٹی کی تصویروں میں سوزِد مبدم
آدمی کے ریشے ریشے میں سما جاتا ہے عشق
شاخِ گل میں جس طرح بادِ سحر گاہی کا نم
اپنے رازق کو نہ پہچانے تو محتاجِ ملوک
اور پہچانے تو ہیں تیرے گدا دارا و جسم
دل کی آزادی شہنشاہی، شکم سامانِ موت
فیصلہ تیرا ترے ہاتھوں میں ہے دل یا شکم؟
اے مسلماں!اپنے دل سے پوچھا، ملا سے نہ پوچھ
ہو گیا اللہ کے بندوں سے کیوں خالی حرم؟

Posted on May 09, 2011