جب عشق سکھاتا ہے آدابِ خود آگاہی

جب عشق سکھاتا ہے آدابِ خود آگاہی
کھلتے ہیں غلاموں پر اسرارِ شہنشاہی
عطار ہو، رومی ہو، رازی ہو، غزالی ہو
کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہ سحر گاہی
نومید نہ ہو ان سے اے رہبرِ فرزانہ
کم کوش تو ہیں لیکن بے ذوق نہیں راہی
اے طائرِ لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
دار و سکندر سے وہ مردِ فقیرِ اولیٰ
ہو جس کی فقیری میں بوئے اسدؓ الہٰی
آئینِ جواں مرداں حق گوئی و بیباکی!
اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی

Posted on May 09, 2011