تمام شہر کو اپنے خلاف کر لیتے

تمام شہر کو اپنے خلاف کر لیتے

تمام شہر کو اپنے خلاف کر لیتے
ہم اُس کے جرم کا بھی اعتراف کر لیتے

وہ ایک بار تو کہتا مجھے محبت
روایتوں سے بھی ہم انحراف کر لیتے

وہ ایک بار بھی ہم سے ملا نہیں ورنہ . . ،
ہم اُس کے دل کو بھی اس کے خلاف کر لیتے

Posted on Feb 16, 2011