دل نہیں توڑا

تھی ہجر کی مجبوری سو میں پیتا رہا ہوں
اک قطرہ بھی میخانے میں باقی نہیں چھوڑا
میں آتَش دوزخ سے کہاں خوف زدہ ہوں
توبہ کا بھرم توڑا ہے ، پر دِل نہیں توڑا

Posted on Oct 28, 2013