سرد راتوں کی بھیگی تنہائی

سرد راتوں کی بھیگی تنہائی ،
برستی بوند کے چھوتے ہی سلگتا سا بدن ،
بیتی یادوں بیتے لمحوں میں سلگتا ہوا دل ،
یوں گزرے سال کے سارے دکھ اور سارے غم ،
اکیلا ایک دسمبر سہہ لیتا ہے

Posted on Feb 16, 2011