قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ایوب علیہ السلام

اپنے رب سے صحت کی دعا
حضرت ایوب علیہ السلام کی آزمائش جس قدر شدید ہوتی گئی‘ آپ کے صبر، شکر اور استقامت میں اسی قدر اضافہ ہوتا گیا، حت?ی کہ آپ کا صبر بھی ضرب المثل بن گیا اور آپ کے مصائب بھی?
ہ بائبل میں حضرت ایوب علیہ السلام کے مال و اولاد ختم ہوجانے اور جسمانی بیمای میں مبتلا ہونے کا واقعہ بہت تفصیل سے بیان کیا گیاہے? اللہ بہتر جانتا ہے کہ اس میں کس قدر باتیں درست ہیں?
ہ حضرت مجاہد? کا قول ہے کہ سب سے پہلے ایوب علیہ السلام چیچک کے مرض میں مبتلا ہوئے تھے? آپ کی آزمائش کتنا عرصہ جاری رہی‘ اس کے بارے میں علماءسے مختلف اقوال مروی ہیں:
µ حضرت وہب? نے فرمایا: ”آپ پورے تین سال اس کیفیت میں رہے نہ کم نہ زیادہ?“
µ حسن اور قتادہ رحمتہ اللہ علیہما فرماتے ہیں: ”آپ کی آزمائش کی مدت سات سال چند ماہ تھی?“
µ حضرت حُمَی±د? فرماتے ہیں: ”آپ اَٹھارہ سال بیمار رہے?“
µ سُدی? کہتے ہیں: ”آپ کے جسم سے گوشت جھڑ گیا تھا، صرف ہڈیاں اور پٹھے باقی رہ گئے تھے?
آپ کی زوجہ محترمہ راکھ لاکر آپ کے نیچے ڈالتی تھیں? جب ایک طویل عرصہ اسی حال میں گزر گیا
تو انہوں نے عرض کیا: ”اپنے رب سے دعا کیجیے کہ وہ آپ کی مصیبت دور کردے?“ آپ نے
فرمایا:” میں نے ستر سال صحت کی حالت میں گزارے ہیں، تو کیا مجھے اللہ کے لیے ستر سال صبر
نہیں کرنا چاہیے؟“ زوجہ محترمہ یہ جواب سن کر بہت پریشان ہوئیں کیونکہ وہ لوگوں کی خدمت کر
کے اس کی اُجرت سے ایوب علیہ السلام کے کھانے کا بندوبست کرتی تھیں?“
تفسیر ابن کثیر: تفسیر سورة الا?نبیائ: آیت: 84
بہر حال اس طرح دن گزرتے رہے? ان کی خدمت گزار اور وفا شعار بیوی کے لیے بھی حالات کٹھن سے کٹھن تر ہوتے جارہے تھے اور خود حضرت ایوب علیہ السلام کے اپنے خویش و اقارب بھی اُن کی سخت آزمائش اور بیماری وغیرہ کو دیکھ کر ان سے سخت بیگانگی برتنے لگے جو حضرت ایوب علیہ السلام پر بڑی شاق گزرنے لگی‘ بالآخر وہ بار گاہ ال?ہی میں خوب گڑگڑائے اور صحت و شفا کی دعا کی? اللہ تعالی? نے دعا قبول فرمائی اور اس چشمہ? صافی سے غسل کرنے کا حکم دیا جو ان کی ایڑی مارنے سے جاری ہوا تھا?
? شفایابی پر انعامات ربانی کی بارش: حضرت عبداللہ بن عباس? بیان فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی? نے ایوب علیہ السلام کو جنت کا لباس پہنا دیا? آپ (صحت مند ہوکر جنتی لباس پہن کر) ایک طرف بیٹھ گئے? آپ کی زوجہ محترمہ آئیں تو پہچان نہ سکیں? بولیں: ”اللہ کے بندے! یہاں جو بیمار تھا، وہ کہاں گیا؟ کہیں اسے بھیڑیے تو اُٹھا کر نہیں لے گئے؟“ انہوں نے اس طرح کی کئی باتیں کیں تو آپ نے فرمایا: ”تیرا بھلا ہو! میں ہی ایوب ہوں?“ انہوں نے کہا: ”مجھ سے کیوں ٹھٹھا کرتا ہے؟“ آپ نے فرمایا: ”تیرا بھلا ہو! میں ہی ایوب ہوں? اللہ نے مجھے میرا صحیح جسم دوبارہ دے دیا ہے?“
حضرت ابن عباس? بیان کرتے ہیں: ” اللہ تعالی? نے آپ کو وہی مال اور وہی بچے دوبارہ دے دیے جو لے لیے گئے تھے اور اسی قدر مزید بھی عنایت فرمائے?

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ایوب علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.