قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت داؤد علیہ السلام

” قاضی تین قسم کے ہیں: ایک قسم جنتی ہے جبکہ دو قسمیں جہنم میں جائیں گی? جنتی قاضی وہ ہے جس
نے حق کو پا کر اس کے مطابق فیصلہ کیا، اور جس قاضی نے حق کو معلوم کرکے بھی فیصلے میں ظلم کیا وہ
جہنمی ہے?اور وہ قاضی بھی جہنمی ہے جس نے مبنی برجہالت فیصلے کیے?“
سنن ا?بی داود، القضائ‘ باب فی القاضی یخطی? حدیث: 3573 وجامع الترمذی،
الا?حکام حدیث: 1322
? حضرت داود علیہ السلام کے معجزات: اللہ تعالی? نے حضرت داود علیہ السلام کو نبوت اور بادشاہت کی عظیم نعمتوں سے سر فراز فرمایا تھا? اس کے علاوہ درج ذیل معجزات سے آپ کو نوازا تھا:
? اللہ تعالی? نے آپ کے لیے لوہے کی سختی اور مضبوطی کو نہایت نرم کردیا تھا، لہ?ذا آپ بغیر پگھلائے اور
تپائے لوہے کو جس طرح چاہتے موڑ لیتے اور جیسے چاہتے اس کو شکل دے لیتے? آپ اس لوہے
سے جنگی لباس زرہیں تیار کرتے جو انتہائی متناسب اور خوبصورت ہوتی تھیں? حضرت قتادہ?
فرماتے ہیں کہ حضرت داود علیہ السلام سے پہلے بھی لوگ زرہیں بناتے تھے مگر وہ سادہ، بغیر کنڈوں
اور بغیر حلقوں کے ہوتی تھیں لیکن آپ نے زرہیں کنڈوں اور حلقوں والی بنائیں جو زیادہ مضبوط
اور مفید تھیں?
? آپ کو نہایت مترنم اور پرسوز آواز عطا کی گئی تھی? جب آپ اپنی خوبصورت مترنم آواز میں زبور کی
تلاوت فرماتے تو پہاڑ بھی آپ کے ساتھ شریک تسبیح ہوجاتے اور پرندے ہوا میں ٹھہر جاتے اور
آپ کے ساتھ تلاوت و تسبیح میں شریک ہوجاتے?
? بلند و بالا جامد پہاڑوں اور ہوا میں اڑتے ہوئے پرندوں کو آپ کے ساتھ تسبیحات کرنے کے لیے
مسخر کردیا گیا?
? عبادت و ریاضت کا درس: حضرت داود علیہ السلام کے واقعے سے اہل ایمان کو اللہ تعالی? کی زیادہ سے زیادہ عبادت کرنے کا درس ملتا ہے? اللہ تعالی? نے اپنے محبوب آخرالزمان ? سے داود علیہ السلام کا اسوہ? حسنہ بیان کیا کہ وہ نہایت عبادت گزار اور پروردگار کی طرف رجوع و انابت کرنے والے تھے?
ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور (اے نبی!) ہمارے بندے داود کو یاد کرو جو بڑی قوت والا تھا، یقینا وہ بہت رجوع کرنے
والا تھا?“ (ص?: 17/38)
آپ کی قوت سے دینی قوت و صلابت مراد ہے? لہ?ذا رسول اکرم? نے اپنی امت کو حضرت داود علیہ السلام کے اسوہ? حسنہ کو اختیار کرنے کی ترغیب دلائی ہے? آپ کا ارشاد گرامی ہے:
”اللہ تعالی? کو سب سے زیادہ محبوب نماز داود علیہ السلام کی نماز ہے? اور سب سے زیادہ محبوب
روزے داود علیہ السلام کے روزے ہیں? وہ نصف رات سوتے، پھر اٹھ کر تہائی رات کا قیام
کرتے اور پھر اس کے چھٹے حصے میں سوجاتے، ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن ناغہ کرتے?“
صحیح البخاری، التھجد، باب من نام عندالسحر، حدیث: 1131

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت داؤد علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.