قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت عیسی علیہ السلام

ارشاد باری تعالی? ہے: ”اس نے اسے نیچے سے آواز دی کہ آزردہ خاطر نہ ہو، تیرے رب نے تیرے پاؤں تلے ایک چشمہ جاری کردیا ہے?“ (مریم: 24/19) یہ آواز کس نے دی؟ بہت سے علمائے تفسیر نے فرمایا ہے کہ یہ حضرت جبریل علیہ السلام تھے جنہوں نے آپ کو آواز دی? البتہ بعض علمائے کرام نے فرمایا ہے کہ یہ آواز خود حضرت عیسی? علیہ السلام نے دی تھی? تفسیر الطبری: 86/9 تفسیر سورة مریم‘ آیت: 24 پھر آپ سے کہا گیا: ”چین سے کھا پی اور آنکھیں ٹھنڈی رکھ?“ جس درخت کے تنے کو ہلانے سے آپ کو تازہ کھجوریں ملنے کی خوش خبری دی گئی تھی وہ خشک تنا تھا یا پھل دار درخت؟ معلوم ہوتا ہے کہ وہ درخت تو کھجور ہی کا تھا لیکن اس پر پھل نہیں تھے کیونکہ آپ کی ولادت موسم سرما میں ہوئی تھی اور اس وقت کھجور پر پھل نہیں لگتے? اس لیے اللہ نے احسان کے طور پر فرمایا: ”کھجور کے تنے کو اپنی طرف ہلا، یہ تیرے سامنے تروتازہ پکی کھجوریں گرادے گا?“ (مریم: 25/19)
پھر اسی آواز دینے والے نے کہا: اگر تجھے کوئی انسان نظر آجائے تو (اشارے سے) کہہ دینا: ”میں نے اللہ رحمان کے نام کا روزہ مان رکھا ہے? میں آج کسی شخص سے بات نہ کروں گی?“ (مریم: 26/19) ان کی شریعت میں ترک کلام کے ساتھ روزہ رکھنا جائز تھا? ہماری شریعت میں ”چپ کا روزہ“ رکھنا منع ہے?
سنن ا?بی داود‘ الا?یمان‘ باب النذر فی المعصیة‘ حدیث: 3300 ومسند ا?حمد : 168/4
علمائے کرام نے اہل کتاب سے نقل کیا ہے کہ مریم علیھاالسلام کئی دن تک نظر نہ آئیں? لوگ آپ کی تلاش میں نکلے? جب ملیں تو ان کی گود میں بچہ تھا? وہ حیران رہ گئے اور بولے: ”مریم! تونے بڑی بری حرکت کی?“ لیکن یہ بات صحیح معلوم نہیں ہوتی? اللہ تعالی? نے فرمایا: ”وہ حضرت عیسی? علیہ السلام کو اُٹھائے ہوئے اپنی قوم کے پاس آئیں?“ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ خود ہی تشریف لائی تھیں? حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہُما فرماتے ہیں: آپ نفاس کے چالیس دن کی مدت مکمل کرنے کے بعد واپس آئی تھیں?
انہوں نے کہا: ”اے ہارون کی بہن!“ سعید بن جبیر? فرماتے ہیں: ہارون اس زمانے کے ایک عبادت گزار ولی تھے? مریم بھی اسی کی طرح بہت عبادت کرتی تھیں? اس لیے لوگوں نے آپ کو اس سے تشبیہ دیتے ہوئے ہارون کی بہن کہہ دیا? بعض کہتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ تم اللہ کے نبی ہارون علیہ السلام کی طرح عبادت گزار ہو?
محمد بن کعب قرظی? نے آپ علیھاالسلام کو موسی? اور ہارون علیہماالسلام کی سگی بہن قرار دیا ہے‘ یہ ان کی غلطی ہے کیونکہ حضرت موسی? اور حضرت عیسی? علیہماالسلام کے درمیان کئی صدیوں کا فاصلہ ہے?
حضرت مغیرہ بن شعبہ? سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: ”مجھے رسول? نے نجران بھیجا? وہاں کے لوگوں نے مجھ سے کہا: تم لوگ جو قرآن میں پڑھتے ہو ”اے ہارون کی بہن!“ موسی? علیہ السلام تو عیسی? علیہ السلام سے بہت مدت پہلے گزرے ہیں؟ (پھر یہ کس طرح صحیح ہوسکتا ہے؟) وہ فرماتے ہیں: میں نے سفر کر کے (مدینہ پہنچ کر) رسول اللہ? سے یہ بات بیان کی? آپ نے فرمایا: ”تونے انہیں کیوں نہ بتایا کہ وہ لوگ اپنے انبیاءو اولیاءکے نام پر نام رکھ لیا کرتے تھے؟“

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت عیسی علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.