قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت عیسی علیہ السلام

کے منہ کی باتیں ہیں? پہلے کافر بھی اسی طرح کی باتیں کیا کرتے تھے? یہ بھی انہی کی ریس کرنے
لگے ہیں? اللہ ان کو ہلاک کرے? یہ کہاں بہکتے پھرتے ہیں!“ (التوبة: 30/9)
عرب کے بعض مشرک قبائل یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں جو جنوں کی معزز خواتین سے پیدا ہوئی ہیں? اللہ تعالی? نے ان کی تردید کرتے ہوئے فرمایا:
”اور انہوں نے فرشتوں کو (اللہ کی) بیٹیاں مقرر کیا، حالانکہ وہ بھی اللہ کے بندے ہیں? کیا یہ ان
کی پیدائش کے وقت حاضر تھے؟ عنقریب اُن کی شہادت لکھ لی جائے گی اور اُن سے باز پرس کی
جائے گی?“ (الزخرف: 19/43) اور مزید فرمایا:
”اُن سے پوچھو تو کہ بھلا تمہارے پروردگار کے لیے تو بیٹیاں اور اُن کے لیے بیٹے؟ یا ہم نے
فرشتوں کو عورتیں بنایا اور وہ (اُس وقت) موجود تھے؟ دیکھو! یہ اپنی گھڑی ہوئی (بات) کہتے ہیں کہ اللہ کی اولاد ہے? کچھ شک نہیں کہ یہ جھوٹے ہیں? کیا اس نے بیٹوں کی نسبت بیٹیوں کو پسند کیا
ہے؟ تم کیسے لوگ ہو؟ کس طرح کا فیصلہ کرتے ہو؟ بھلا تم غور کیوں نہیں کرتے؟ یا تمہارے پاس
کوئی صریح دلیل ہے؟ اگر تم سچے ہو تو اپنی کتاب پیش کرو اور انہوں نے اللہ میں اور جنوں میں رشتہ
مقرر کیا‘ حالانکہ جنات جانتے ہیں کہ وہ (اللہ کے سامنے) حاضر کیے جائیں گے? یہ جو کچھ بیان
کرتے ہیں، اللہ اُس سے پاک ہے مگر اللہ کے بندگان خالص (مبتلائے عذاب نہیں ہوں
گے?“) (الصافات: 160-149/37) ایک اور مقام پر فرمایا:
”اور کہتے ہیں کہ اللہ بیٹا رکھتا ہے? وہ پاک ہے (اس کے نہ بیٹا ہے نہ بیٹی) بلکہ (جن کو یہ لوگ
اس کے بیٹے اور بیٹیاں سمجھتے ہیں) وہ اس کے عزت والے بندے ہیں? اس کے آگے بڑھ کر نہیں
بول سکتے اور اسی کے حکم پر عمل کرتے ہیں? جو کچھ ان کے آگے ہوچکا ہے اور جو پیچھے ہوگا وہ سب
سے واقف ہے اور وہ (اس کے پاس کسی کی) سفارش نہیں کرسکتے مگر اس شخص کی جس سے اللہ خوش
ہو اور وہ اس کی ہیبت سے ڈرتے رہتے ہیں اور جوشخص ان میں سے یہ کہے کہ اللہ کے سوا میں معبود
ہوں تو اسے ہم دوزخ کر سزادیں گے اور ظالموں کو ہم ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں?“
(الا?نبیائ: 29-26/21)
سورہ? کہف کے شروع میں فرمایا:
”سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہے جس نے اپنے بندے (محمد) پر (یہ) کتاب نازل کی اور اس
میں کسی طرح کی کجی (اور پیچیدگی) نہ رکھی (بلکہ) سیدھی (اور سلیس اتاری) تاکہ (لوگوں کو)
سخت عذاب سے ڈرائے جو اُس کی طرف سے آنے والا ہے اور مومنوں کو جو نیک عمل کرتے ہیں
خوش خبری سنائے کہ ان کے لیے (اُن کے کاموں کا) نیک بدلہ (یعنی بہشت) ہے جس میں وہ
ابدا لآباد تک رہیں گے اور ان لوگوں کو بھی ڈرائے جو کہتے ہیں کہ اللہ نے کسی کو بیٹا بنا لیاہے? اُن کو
اس بات کاکچھ بھی علم نہیں اور نہ اُن کے باپ دادا ہی کو تھا (یہ) بڑی سخت بات ہے جو اُن کے منہ
سے نکلتی ہے (اور کچھ شک نہیں کہ) یہ جو کچھ کہتے ہیں محض جھوٹ ہے?“ (الکھف: 5-1/18)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت عیسی علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.