قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ہود علیہ السلام

اللہ تعالی? نے ان کی بابت مزید فرمایا:
”کہنے لگے کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہم کو ہمارے معبودوں سے پھیردو? اگر سچے ہو تو
جس چیز سے ہمیں ڈراتے ہو اُسے ہم پر لے آؤ? (انہوں نے) کہا کہ (اس کا) علم تو اللہ ہی کو ہے
اور میں تو جو (احکام) دے کر بھیجا گیا ہوں، وہ تمہیں پہنچا رہا ہوں لیکن میں دیکھتا ہوں کہ تم لوگ
نادانی میں پھنس رہے ہو? پھر جب انہوں نے اس (عذاب) کو دیکھا کہ بادل (کی صورت میں)
اُن کی وادیوں کی طرف آرہا ہے تو کہنے لگے: یہ تو بادل ہے جو ہم پر برس کر رہے گا (نہیں) بلکہ
(یہ) وہ (عذاب) ہے جس کے لیے تم جلدی کرتے تھے یعنی آندھی ہے جس میں درد ناک عذاب
بھرا ہوا ہے جو ہر چیز کو اپنے پروردگار کے حکم سے تباہ کیے دیتی ہے? پھر وہ ایسے ہوگئے کہ اُن کے
گھروں کے سوا کچھ نظر ہی نہ آتا تھا? گناہ گار لوگوں کو ہم اسی طرح سزا دیا کرتے ہیں?“
(الا?حقاف: 25-22/46)
اللہ تعالی? نے مختلف مقامات پر ان کی تباہی کا ذکر فرمایا ہے‘ کہیں مختصر طور پر اور کہیں تفصیل سے? مثلاً ارشاد باری تعالی? ہے:
”پھر ہم نے ہود کو اور جو لوگ اُن کے ساتھ تھے، اُن کو نجات بخشی اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو
جھٹلایا تھا اُن کی جڑ کاٹ دی اور وہ ایمان لانے والے تھے ہی نہیں?“ (الا?عراف: 72/7)
دوسری جگہ ارشاد فرمایا:
”اور جب ہمارا حکم (عذاب) آ پہنچا تو ہم نے ہود کو اور جو لوگ اُن کے ساتھ ایمان لائے تھے اُن
کو اپنی مہربانی سے بچا لیا اور انہیں عذاب شدید سے نجات دی? یہ وہی عاد ہیں جنہوں نے اللہ کی
نشانیوں سے انکار کیا اور اس کے پیغمبروں کی نافرمانی کی اور ہر متکبر و سرکش کا کہا مانا، تو اس دنیا میں
بھی لعنت اُن کے پیچھے لگی رہی اور قیامت کے دن بھی (لگی رہے گی?) دیکھو عاد نے اپنے
پروردگار سے کفر کیا (اور) سن رکھو کہ ہود کی قوم عاد پر پھٹکار ہے?“ (ھود: 60-58/11)
مزید فرمایا:
”سو انہوں نے ہود کو جھٹلایا تو ہم نے اُن کو ہلاک کر ڈالا? بیشک اس میں نشانی ہے اور اُن میں اکثر
ایمان لانے والے نہیں تھے اور تمہارا پروردگار تو غالب (اور) مہربان ہے?“
(الشعرائ: 140,139/26)
تفصیلی بیان کی مثال سورہ? احقاف کے حوالے سے گزر چکی ہے? اس میں عذاب کی ابتدا کا ذکر ہے کہ شروع میں ان سے بارش روک لی گئی تھی اور وہ قحط میں مبتلا ہوگئے تھے? انہوں نے بارش کی دعا کی? اس کے بعد انہیں آسمان میں بادل نظر آیا تو انہوں نے اسے رحمت کی بارش والا بادل سمجھا حالانکہ وہ عذاب والا بادل تھا? اسی لیے اللہ تعالی? نے فرمایا: ”یہ وہی ہے جس کے جلدی آنے کا تم مطالبہ کرتے تھے?“ (الا?حقاف: 24/46) یعنی عذاب ہے? اس میں ان لوگوں کے اس قول کی طرف اشارہ ہے: ”اگر تو سچا ہے تو وہ عذاب لے آ جس کا ہم سے وعدہ کرتا ہے?“ (الا?حقاف: 22/46)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ہود علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.