قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ہود علیہ السلام

تو اللہ تعالی? نے قرآن مجید میں اس کی وضاحت اس طرح کی:
”اللہ نے اُس کو سات رات اور آٹھ دن لگا تار اُن پر چلائے رکھا?“ (الحاقة: 7/69)
یعنی پوری مدت یہ آندھی مسلسل چلتی رہی? ایک قول کے مطابق اس عذاب کی ابتدا جمہ کے دن ہوئی تھی اور ایک قول کے مطابق بدھ کے دن? ارشاد ربانی ہے:
”سو (اے مخاطب!) تو لوگوں کو اس میں (اس طرح) گرے (مرے) پڑے دیکھے، جیسے کھجوروں
کے کھوکھلے تنے?“ (الحاقة: 7/69)
انہیں کھجور کے درختوں کے ایسے تنوں سے تشبیہ دی گئی ہے جن کے سرے الگ ہوچکے ہوں? کیونکہ ہوا آدمی کو اُٹھا کر اوپر لے جاتی تھی، پھر اسے سر کے بل پھینک دیتی تھی، جس سے سرپاش پاش ہوجاتا اور دھڑ باقی رہ جاتا? جیسے کھجور کا تنا، جس کا پتوں اور پھلوں والا حصہ کاٹ دیا گیا ہو، وہ پڑا ہوتا ہے‘ چنانچہ فرمایا:
”ہم نے اُن پر سخت منحوس دن میں آندھی چلائی? وہ لوگوں کو (اس طرح) اکھیڑے ڈالتی تھی گویا
اُکھڑی ہوئی کھجوروں کے تنے ہیں?“ (القمر: 20-19/54)
یعنی وہ دن اُن کے لیے منحوس تھا، جس کا عذاب ان پر ہمیشہ رہے گا? بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ?یَو±مِ نَح±سٍ مُّس±تَمِرٍّ? ”مسلسل نحوست والا دن?“ بدھ کا دن ہے? اس وجہ سے وہ بدھ کو نامبارک دن قرار دیتے ہیں? یہ تصور غلط ہے اور قرآن کے خلاف ہے کیونکہ دوسری آیت میں ارشاد ہے:
”پس ہم نے اُن پر نحوست کے دنوں میں زور کی ہوا چلائی?“ (ح?م? السجدة: 16/41)
یہ تو معلوم ہی ہے کہ وہ آٹھ مسلسل ایام تھے? اگر یہ دن بذاتہ منحوس ہوں تو ہفتے کے ساتوں دن منحوس ہونے چاہییں جن میں عذاب جاری رہا اور اس کا کوئی قائل نہیں? اصل میں ?نَحِسَاتٍ? کا مطلب یہ ہے کہ یہ دن ان کافروں کے لیے منحوس تھے?اللہ تعالی? نے فرمایا:
”اور عاد (کی قوم کے حال) میں بھی (نشانی ہے) جب ہم نے اُن پر نامبارک ہوا چلائی? وہ جس
چیز پر چلتی اس کو ریزہ ریزہ کیے بغیر نہ چھوڑتی?“ (الذاریات: 42,41/51)
یعنی جس سے کوئی خیر حاصل نہ ہوئی کیونکہ ایک اکیلی (یک طرفہ) ہوا سے نہ بادل اُٹھتے ہیں، نہ درخت بار آور ہوتے ہیں? اس لیے یہ ”بانجھ“ کہلاتی ہے‘ یعنی اس سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا? اور وہ ہر چیز کو اس طرح ٹوٹی پھوٹی تباہ حال کردیتی تھی کہ اس سے کسی قسم کا فائدہ نہیں اُٹھایا جاسکتا تھا?
رسول اللہ ? نے فرمایا: ”میری مدد صبا (مشرقی ہوا) کے ذریعے سے کی گئی اور عاد کو دبور (مغربی ہوا) کے ذریعے سے تباہ کیا گیا?“ صحیح البخاری‘ بدءالخلق‘ ماجاءفی قولہ‘ ?وھو الذی یرسل الریاح....?‘ حدیث: 3205 و صحیح مسلم‘ صلاة الاستسقائ‘ باب فی ریح الصبا و الدبور‘ حدیث: 900
ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور (قوم) عاد کے بھائی (ہود) کو یاد کرو جب انہوں نے اپنی قوم کو سرزمین احقاف میں ہدایت
کی اور اُن سے پہلے اور پیچھے بھی ہدایت کرنے والے گزر چکے تھے (جو کہتے تھے) کہ اللہ کے سوا

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ہود علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.