قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ہود علیہ السلام

کسی کی عبادت نہ کرو? مجھے تمہارے بارے میں بڑے دن کے عذاب کا ڈر لگتا ہے?“
(الا?حقاف: 21/46)
مزید فرمایا:
”پھر جب انہوں نے اُس (عذاب) کو دیکھا کہ بادل (کی صورت میں) اُن کے میدانوں کی
طرف آرہا ہے تو کہنے لگے یہ تو بادل ہے جو ہم پر برس کر رہے گا (نہیں) بلکہ (یہ) وہ چیز ہے جس
کے لیے تم جلدی کرتے تھے یعنی آندھی جس میں درد دینے والا عذاب بھرا ہوا ہے?“
(الا?حقاف: 24/46)
جب قوم عاد نے آسمان میں جمع ہوتے ہوئے بادلوں کو دیکھا تو انہیں برسنے والے بادل سمجھا? لیکن یہ عذاب کے بادل تھے? انہیں امید تھی کہ اس بادل سے رحمت حاصل ہوگی لیکن انہیں بری چیز حاصل ہوئی? ممکن ہے عذاب سے مراد وہ انتہائی ٹھنڈی تیز آندھی ہو، جو سات راتیں اور آٹھ دن مسلسل چلتی رہی جس کی وجہ سے کوئی شخص زندہ نہ رہا? یہ ہوا پہاڑوں کے غاروں میں بھی داخل ہوجاتی تھی اور لوگوں کو ان سے نکال لاتی تھی اور پھر ہلاک کردیتی تھی اور ان کے مضبوط مکانوں اور پختہ محلات کو مسمار کردیتی تھی? انہیں اپنی قوت اور طاقت پر فخر تھا، وہ کہتے تھے کہ ہم سے زیادہ طاقت ور کون ہے؟ اللہ نے ان پر وہ ہوا مسلط کردی جو اُن سے زیادہ طاقت ور تھی?
ممکن ہے کہ بعد میں یہی ہوا بادل آجانے کا باعث بنی ہو جسے بچے کھچے کافروں نے رحمت والا بادل سمجھا ہو? لیکن اللہ نے اسے ان پر عذاب اور آگ کا باعث بنا دیا جیسے متعدد حضرات نے ذکر کیا ہے? اس طرح ایک ہی قوم پر مختلف عذاب نازل ہوئے ہوں گے جس طرح اہل مدین پر مختلف عذاب آتے تھے? (واللہ اعلم)
آخرالزماں نبی? نے اپنی امت کو دنیا اور آخرت کی بھلائی کے لیے بہترین اسوہ دیا ہے? گزشتہ امم کے واقعات سے عبرت حاصل کرتے ہوئے امت کو نصیحت فرمائی کہ وہ آندھی وغیرہ کو دیکھ کر مندرجہ ذیل دعا پڑھا کریں? ام المو?منین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب تیز ہوا چلتی تو رسول اللہ? فرماتے:
[اَللّ?ھُمَّ! اِنِّی ا?َس±ا?َلُکَ خَی±رَھَا‘ وَخَی±رَمَا فِی±ھَا‘ وَخَی±رَمَا ا?ُر±سِلَت± بِہِ‘ وَا?َعُو±ذُبِکَ
مِن± شَرِّھَا‘ وَشَرِّمَا فِی±ھَا وَشَرِّمَا ا?ُر±سِلَت± بِہِ?]
”اے اللہ! میں تجھ سے اس کی بھلائی مانگتا ہوں اور جو کچھ اس میں ہے اور جو کچھ دے کر وہ بھیجی گئی
ہے اس کی بھلائی مانگتا ہوں? اور میں اس کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور جو کچھ اس میں ہے
اور جو کچھ وہ دے کر بھیجی گئی ہے اس کے شر سے پناہ مانگتا ہوں?“
وہ فرماتی ہیں: جب آسمان پر بادل چھا جاتے تو نبی? کا چہرہ مبارک متغیر ہوجاتا، آپ کبھی باہر تشریف لے جاتے اور کبھی اندر تشریف لاتے، (پریشانی کی حالت میں) کبھی آتے کبھی جاتے? جب بارش نازل ہوجاتی تو آپ کی پریشانی دور ہوجاتی? حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ کیفیت محسوس کرکے

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ہود علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.