قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ہود علیہ السلام

(زمین سے) نکالے جاؤگے? جس بات کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے (بہت) بعید ہے? زندگی تو
یہی ہماری دنیا کی زندگی ہے کہ اس میں ہم مرتے اور جیتے ہیں اور ہم دوبارہ نہیں اُٹھائے جائیں
گے? یہ تو ایک ایسا آدمی ہے جس نے اللہ پر جھوٹ افترا کیا ہے اور ہم اس کو ماننے والے نہیں?
پیغمبر نے کہا کہ اے پروردگار! انہوں نے مجھے جھوٹا سمجھا ہے، تو میری مدد کر?“
(المو?منون: 39-35/23)
وہ قیامت کو عقل کے خلاف سمجھتے تھے اور جسم کے مٹی اور ہڈیوں کی صورت میں تبدیل ہوجانے کے بعد دوبارہ زندہ ہو جانے کو تسلیم نہیں کرتے تھے? وہ کہتے تھے:
”زندگی تو یہی ہماری دنیا کی زندگی ہے کہ اس میں ہم مرتے اور جیتے ہیں اور پھر نہیں اٹھائے
جائیں گے?“
یعنی بعض لوگ مرجاتے ہیں اور دوسرے پیدا ہوجاتے ہیں? مرنے والے زندہ نہیں ہوسکتے? دہریہ اور بعض جاہل زندیقوں کا یہی عقیدہ ہے?
تناسخ کا عقیدہ رکھنے والے کہتے ہیں کہ مرنے والے چھتیس ہزار (36000) سال بعد دوبارہ اسی دنیا میں آجاتے ہیں? یہ ساری باتیں جھوٹ، کفر، جہالت اور گمراہی پر مشتمل ہیں? یہ غلط اقوال اور فاسد خیالات ہیں جن کی کوئی دلیل نہیں? اس سے انسانوں میں سے انہی بدکار کافروں کی عقل متاثر ہوتی ہے جو فہم و ہدایت سے محروم ہیں? جیسے اللہ تعالی? نے فرمایا:
”اور (وہ ایسے کام) اس لیے بھی (کرتے تھے) کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اُن کے
دل ان کی باتوں پر مائل ہوں اور وہ انہیں پسند کریں اور جو کام وہ کرتے تھے وہی کرنے لگیں?“
(الا?نعام: 113/6)
حضرت ہود علیہ السلام نے قوم کو علم ربانی کی روشنی میںہدایت فرمائی جبکہ وہ اپنی بات پرڈٹے رہے کہ ہم دوبارہ زندہ نہیں کیے جائیں گے?
ارشاد باری تعالی? ہے:
”بھلا تم جو ہر اونچی جگہ پر نشان تعمیر کرتے ہو اور محل بناتے ہو‘ شاید تم ہمیشہ رہوگے؟“
(الشعرائ: 129,128/26)
یعنی انہیں نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ تم ہر بلند مقام پر بڑی بڑی عظیم عمارتیں‘ محلات وغیرہ تعمیر کرتے ہو جن سے محض دل خوش کرنا مقصود ہوتا ہے اور تمہیں ان کی ضرورت نہیں ہوتی? یہ بات اس لیے فرمائی گئی ہے کہ وہ لوگ خیموں میں رہتے تھے? جیسے کہ ارشاد ہے:
”کیا آپ نے دیکھا نہیں کہ آپ کے پروردگار نے عاد کے ساتھ کیا کیا؟ ستونوں والے ارم کے
ساتھ جس کی مانند (کوئی قوم) ملکوں میں پیدا نہیں کی گئی?“ (الفجر: 8-6/89)
عادِ ارم سے عادِ اولی? ہی مراد ہے? وہی لوگ ستونوں پر کھڑے ہوئے خیموں میں رہائش رکھتے تھے? یہ کہنا غلط اور بلا دلیل ہے کہ ”ارم“ سونے چاندی کا بنا ہوا ایک شہر ہے، جو ایک جگہ سے دوسری جگہ

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ہود علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.