قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ابراہیم علیہ السلام

یعنی آپ کا جو امتحان مقصود تھا وہ پورا ہوچکا ہے? آپ کی اطاعت اور فوری تعمیل ظاہر ہوچکی ہے? جس طرح آپ نے اپنا بدن آگ میں ڈال دیا اور مال مہمانوں پر خرچ کردیا، اسی طرح آپ نے اپنا بیٹا قربانی کے لیے پیش کردیا? اسی لیے اللہ تعالی? نے فرمایا: ”بلاشبہ یہ ایک صریح آزمائش تھی?“ اللہ تعالی? نے مزید فرمایا: یعنی ہم نے دوسرے ذبیحہ کو ان کے بیٹے کے عوض فدیہ بنادیا? جمہور علماءفرماتے ہیں کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ بڑی آنکھوں والا اور سینگوں والا سفید مینڈھا ذبح ہوا تھا? اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ذبح ہونے والے حضرت اسماعیل علیہ السلام تھے کیونکہ مکہ میں وہی قیام پذیر تھے اور اسحاق علیہ السلام کے بارے میں یہ مذکور نہیں کہ وہ بچپن میں مکہ تشریف لائے ہوں? (واللہ اعلم)
? ذبیح اللہ کون؟: قرآن مجید میں حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کی اولاد کے متعلق جو کچھ مذکور ہے اس سے واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ ذبح ہونے والے حضرت اسماعیل علیہ السلام تھے? کیونکہ اللہ تعالی? نے ذبح کا واقعہ بیان کرنے کے بعد فرمایا:
”اور ہم نے اُن کو اسحاق کی بشارت بھی دی کہ وہ نبی (اور) نیکوکاروں میں سے ہوں گے?“
(الصافات: 112/37)
جو لوگ حضرت اسحاق علیہ السلام کے ذبیح ہونے کے قائل ہیں، ان کی دلیل محض اسرائیلی روایات ہیں اور ان کی کتابیں تحریف شدہ ہیں? خاص طور پر یہاں تو تحریف اتنی واضح ہے کہ اس سے انکار ممکن نہیں کیونکہ ان کی کتاب میں لکھا ہے کہ اللہ نے ابراہیم علیہ السلام کو اپنا اکلوتا بیٹا ذبح کرنے کا حکم دیا? ترجمہ شدہ نسخہ میں: ”پہلوٹھے بیٹھے اسحاق“ کا لفظ ہے? موجودہ بائبل میں لکھا ہے: ”تو اپنے بیٹے اسحاق کو جو تیرا اکلوتا ہے اور جسے تو پیار کرتا ہے.... سو ختنی قربانی کے طور پر چڑھا?“ پیدائش باب 22? فقرہ: 7 یہاں ”اسحاق“ کا لفظ غلط طور پر لکھ دیا گیا ہے کیونکہ اسحاق علیہ السلام نہ اکیلے بیٹے تھے نہ پہلوٹھے? یہ صفات تو حضرت اسماعیل علیہ السلام کی ہیں? ان لوگوں نے یہ تحریف صرف اہل عرب سے حسد کی وجہ سے کی ہے کیونکہ حضرت اسماعیل علیہ السلام اُن عربوں کے جدامجد ہیں جو حجاز میں رہتے ہیں اور رسول اللہ? انہی میں سے ہیں? اور حضرت اسحاق‘ یعقوب علیہماالسلام کے والد ہیں، جن کا لقب ”اسرائیل“ ہے اور بنی اسرائیل اُنھی کی طرف منسوب ہیں? انہوں نے اس شرف کو اپنے نام لگانا چاہا، اس لیے اللہ کے کلام میں تحریف کردی اور اضافہ کردیا? یہ قوم نہایت جھوٹی ہے‘ انہوں نے یہ اقرار نہیں کیا کہ فضل و کرم اللہ تعالی? کے ہاتھ میں ہے اور وہ جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے?
جن علماءنے حضرت اسحاق علیہ السلام کو ذبیح قرار دیا ہے، انہوں نے یہ قول کعب احبار سے یا یہود و نصاری? کی کتابوں سے لیا ہے? اس بارے میں رسول اللہ? سے کوئی صحیح حدیث مروی نہیں، جس کی وجہ سے ہمیں قرآن مجید کے ظاہری مفہوم کی تاویل کرنی پڑے? بلکہ غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کے الفاظ حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ذبیح ہونے پر نص ہیں?
حضرت ابن کعب قرظی نے حضرت اسحاق علیہ السلام کی بجائے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ذبیح ہونے پر اس آیت مبارکہ سے بہت خوب استدلال فرمایا ہے: ”تو ہم نے اس کو اسحاق کی اور اسحاق

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ابراہیم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.