قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ابراہیم علیہ السلام

کے بعد یعقوب کی خوش خبری دی?“ (ھود: 71) وہ فرماتے ہیں: ”یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ابراہیم علیہ السلام کو اسحاق علیہ السلام کی بشارت دی جائے اور یہ خوشخبری بھی دی جائے کہ ان کے ہاں بیٹا یعقوب علیہ السلام بھی پیدا ہوگا? پھر اسحاق علیہ السلام کو قربان کرنے کا حکم دے دیا جائے حالانکہ وہ ابھی بچے تھے اور ان کے ہاں یعقوب علیہ السلام پیدا نہیں ہوئے تھے؟ یہ نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ بشارت کے خلاف ہے?“ (واللہ اعلم)
صحیح یہی ہے کہ ذبیح حضرت اسماعیل علیہ السلام ہی ہیں? حضرت مجاہد، سعید، شعبی، یوسف بن مہران، عطاءرحمة اللہ علیہم اور دیگر حضرات نے ابن عباس رضی اللہ عنہُما سے یہی قول نقل کیا ہے کہ وہ اسماعیل علیہ السلام تھے? حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہُما سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: ”قربانی کے لیے پیش کیے جانے والے حضرت اسماعیل علیہ السلام تھے? یہودی کہتے ہیں کہ وہ حضرت اسحاق علیہ السلام تھے اور یہودی جھوٹ کہتے ہیں?“
تفسیر ابن کثیر: 29/7 تفسیر سورة الصافات‘ آیت: 107
حضرت علی، حضرت عبداللہ بن عمر، حضرت ابو ہریرہ، حضرت ابو الطفیل رضی اللہ عنہُما، حضرت سعید بن المسیّب، سعید بن جبیر، حسن بصری، محمد بن کعب، ابو جعفر محمد بن علی‘ ابو صالح‘ امام احمد بن حنبل اور ابن ابی حاتم رحمةاللہ علیہم بھی یہی فرماتے ہیں کہ وہ حضرت اسماعیل علیہ السلام تھے? امام بغوی? نے حضرت انس?، کلبی اور ابو عمرو بن علاءرحمة اللہ علیہما سے یہی قول نقل کیا ہے?
حضرت عمر بن عبدالعزیز? نے شام کے ایک عالم کو بلایا (جو پہلے یہودی تھے پھر مخلص مسلمان ہوگئے تھے?) اور ان سے پوچھا: ”حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنا کون سا بیٹا ذبح کرنے کا حکم ہوا تھا؟“ اس نے کہا: ”امیرالمو?منین! قسم ہے اللہ کی! وہ حضرت اسماعیل علیہ السلام ہیں اور یہودیوں کو یہ حقیقت معلوم ہے? لیکن وہ تم لوگوں سے یعنی عربوں سے حسد کرتے ہیں کہ آپ لوگوں کے جدامجد اس شرف و فضل کے حامل ہوں‘ اس لیے وہ اس حقیقت کا انکار کرتے ہیں اور دعوی? کرتے ہیں کہ ذبیح اسحاق علیہ السلام ہیں کیونکہ اسحاق علیہ السلام ان کے جدامجد ہیں?“
تفسیر ابن کثیر: 29/7 تفسیر سورة الصافات‘ آیت: 112
ہم نے یہ مسئلہ اپنی تفسیر کی کتاب میں تفصیلی دلائل اور روایات کے ساتھ بیان کیا ہے (والحمدللہ)

حضرت اسحاق علیہ السلام کی ولادت

اللہ تعالی? نے اپنے خلیل کو اولاد جیسی نعمت سے اس وقت نوازا جب وہ بوڑھے ہوچکے تھے اور ان کی بیوی بھی بانجھ ہوچکی تھیں? اس لیے جب فرشتے یہ خوشخبری لے کر حاضر ہوئے تو انہیں خوشی کے ساتھ ساتھ زبردست تعجب بھی ہوا‘ مندرجہ ذیل آیات میں اللہ تعالی? نے ان کی اسی حالت کو بیان فرمایا ہے? ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس بشارت لے کر آئے تو سلام کہا‘ انہوں نے بھی (جواب
میں) سلام کہا? ابھی تھوڑی دیر ہی ٹھہرے تھے کہ (ابراہیم) ایک بھنا ہوا بچھڑا لے آئے? جب

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ابراہیم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.