قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ابراہیم علیہ السلام

کہ اللہ غالب اور صاحب حکمت ہے?“ (البقرة: 260/2)
اللہ تعالی? نے آپ کی درخواست قبول فرمائی اور حکم دیا کہ چار پرندے لے لیں? اس بارے میں علمائے کرام کے مختلف اقوال ہیں کہ وہ کون کون سے پرندے تھے? بہر حال اللہ تعالی? نے آپ کو حکم دیا کہ ان کے گوشت اور پروں کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے سب کو خوب ملالیں? پھر اس ملے جلے گوشت کے حصے کر کے ہر پہاڑ پر ایک حصہ رکھ دیں? پھر انہیں حکم دیا کہ انہیں کہیں کہ اللہ کے حکم سے آجاؤ?
جب آپ نے انہیں پکارا تو ہر پرندے کے اعضا ایک دوسرے سے جا ملے اور ہر پرندے کے پر آپس میں مل کر اس سے جڑ گئے? اس طرح ہر پرندے کا بدن تمام اجزا کے ساتھ ویسے ہی بن گیا، جیسے وہ ذبح ہونے سے پہلے تھا? آپ نے اللہ کی قدرت کا یہ سارا منظر اپنی آنکھوں سے ملاحظہ فرمایا? بُلانے پر وہ پرندے بھاگ کر آپ کے پاس آگئے تاکہ اُڑ کر آنے کی نسبت زیادہ بہتر انداز سے مشاہدہ فرما سکیں?
کہتے ہیں کہ آپ کو حکم دیا گیا تھا کہ پرندوں کے سر اپنے ہاتھ میں پکڑے رکھیں? چنانچہ ہر پرندہ اپنے سر کی طرف آتا تھا اور وہ اس (جسم) سے اسی طرح جُڑ جاتا تھا، جیسے پہلے تھا? واقعی اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں!
حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اس بات کا یقین تھا کہ اللہ تعالی? مُردوں کو زندہ کرنے پر قادر ہے، انہیں اس میں کوئی شک نہیں تھا، لیکن انہوں نے چاہا کہ اس چیز کو آنکھوں سے دیکھ لیں تاکہ انہیں علم الیقین سے بلند تر درجہ یعنی عین الیقین حاصل ہو جائے? چنانچہ اللہ تعالی? نے آپ کی درخواست قبول فرما کر انہیں ان کا مطلوبہ مشاہدہ کروا دیا?
? ملت ابراہیمی کے اصل پیروکار: قرآن مجید میں جا بجا اللہ تعالی? نے یہود و نصای? کی زبردست تردید فرمائی ہے جن کا دعوی? یہ تھا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام انہی کے مذہب پر تھے? اللہ تعالی? نے ان کے دعوے کو باطل قرار دے کر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ملت اور اس کے اصل پیروکاروں کی وضاحت فرمادی? ارشاد باری تعالی? ہے:
”اے اہل کتاب! تم ابراہیم کے بارے میں کیوں جھگڑتے ہو؟ حالانکہ تورات اور انجیل اُن کے
بعد اُتری ہیں (اور وہ پہلے گزر چکے ہیں) تو کیا تم عقل نہیںرکھتے؟ دیکھو ایسی بات میں تو تم نے
جھگڑا کیا ہی تھا جس کا تمہیں کچھ علم تھا مگر ایسی بات میں کیوں جھگڑتے ہو جس کا تم کو کچھ بھی علم نہیں‘
اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے? ابراہیم نہ تو یہودی تھے اور نہ عیسائی، بلکہ سب سے بے تعلق ہو
کر ایک (اللہ) کے ہورہے تھے اور اسی کے فرمانبردار تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے? ابراہیم
سے قرب رکھنے والے تو وہ لوگ تھے جنہوں نے اُن کی پیروی کی‘ اور یہ پیغمبر (آخرالزماں) اور وہ
لوگ ہیں جو ایمان لائے ہیں? اور اللہ مومنوں کا کارساز ہے?“ (آل عمران: 68-65/3)
اللہ تعالی? نے یہود و نصاری? کے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام ان کے مذہب اور طریقے پر تھے? اللہ تعالی? نے ان لوگوں کی جہالت اور کم عقلی واضح کرتے ہوئے فرمایا:
”حالانکہ تورات اور انجیل اُن کے بعد اُتری ہیں?“

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ابراہیم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.