قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ابراہیم علیہ السلام

صحیح بخاری ہی کی ایک دوسری روایت میں ہے: ”اللہ تعالی? انہیں تباہ کرے! انہیں معلوم تھا کہ ہمارے بزرگ (ابراہیم یا اسماعیل علیہماالسلام) نے کبھی تیروں سے (جوا کھیلنے کے لیے یا قسمت معلوم کرنے کے لیے) قرعہ اندازی نہیں کی تھی?“ صحیح البخاری‘ الحج‘ باب من کبّر فی نواحی الکعبة‘ حدیث: 1601
آیت مبارکہ میں ?اُمَّةً? سے مراد ہدایت یافتہ پیشوا اور امام ہے جو نیکی کی طرف دعوت دیتا ہو، نیکی میں اس کی پیروی کی جاتی ہو? ?قَانِتًا لِّلّ?ہِ? یعنی تمام حالات اور تمام حرکات و سکنات میں اللہ کے سامنے عاجزی کا اظہار کرنے والے تھے? ?حَنِی±فًا? یعنی بصیرت کی بنیاد پر اللہ کے لیے اخلاص رکھنے والے تھے? ?وَلَم± یَکُ مِنَ ال±مُش±رِکِی±نَ? آپ شرک کرنے والے نہ تھے بلکہ ?شَاکِرًا لِّاَن±عُمِہ? اللہ کی نعمتوں پر تمام اعضا کے ساتھ، دل سے، زبان سے اور اعمال سے، اللہ کا شکر بجا لانے والے تھے? ?اِج±تَب?ہُ? یعنی اللہ تعالی? نے انہیں اپنے لیے منتخب فرما لیا اور اپنی رسالت کے منصب کے لیے چُن لیا اور انہیں اپنا خلیل بنا کر دنیا اور آخرت کی خیر عطا فرمادی? ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور اس شخص سے کس کا دین اچھا ہو سکتا ہے جس نے اللہ کے حکم کو قبول کیا اور وہ نیکوکار بھی ہے?
اور ابراہیم کے دین کا پیرو ہے جو یکسو (مسلمان) تھے اور اللہ نے ابراہیم کو اپنا دوست بنایا تھا?“
(النسائ: 125/4)
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالی? نے ابراہیم علیہ السلام کی پیروی کی ترغیب دی ہے، کیونکہ آپ صحیح دین پر قائم تھے اور سیدھی راہ پر گامزن تھے? آپ نے اللہ تعالی? کے تمام احکام پر عمل کیا? اللہ تعالی? نے آپ کی اسی صفت کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا:
”اور ابراہیم کی (خبر نہیں پہنچی) جنہوں نے (حق اطاعت و رسالت) پورا کیا؟“ (النجم: 38)
اسی لیے آپ کو اللہ تعالی? نے اپنا خلیل بنالیا? [خُلَّةµ] محبت کا اعلی? ترین مقام اور کامل ترین درجہ ہے? خاتم الانبیائ، سیدالمرسلین حضرت محمد? بھی اس مقام پر فائز تھے? جیسے صحیحین میں رسول ? کا ارشاد مروی ہے: ”لوگو! اللہ نے مجھے خلیل بنایا ہے?“ مسند ا?حمد: 389'377
اور نبی اکرم? نے آخری خطبے میں بھی ارشاد فرمایا: ”لوگو! اگر میں زمین کے کسی فرد کو خلیل بناتا تو ابوبکر کو خلیل بناتا، لیکن تمہارا ساتھی (?) اللہ کا خلیل ہے?“
صحیح البخاری‘ فضائل ا?صحاب النبی?‘ باب قول النبی?‘ لوکنت متخذا خلیلا‘ حدیث: 3656 وصحیح مسلم‘ فضائل الصحابة‘ باب من فضائل ا?بی بکر الصدیق رضی اللہ عنہ‘ حدیث: 2383 ومسند ا?حمد: 409/1
اللہ تعالی? نے قرآن مجید میں بہت سے مقامات پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی تعریف کی ہے? ایک قول کے مطابق آپ کا اسم گرامی قرآن مجید کی 25 سورتوں میں 69 دفعہ آیا ہے جن میں سے 15 مقامات صرف سورہ? بقرہ میں ہیں?

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ابراہیم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.