قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ابراہیم علیہ السلام

حضرت ابو ہریرہ? سے روایت ہے کہ نبی ? نے فرمایا: ”قیامت کے دن حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے والد آزر سے ملیں گے تو آزر کے چہرے پر گرد و غبار اور سیاہی ہوگی? ابراہیم علیہ السلام فرمائیں گے: ”کیا میں نے آپ سے نہیں کہا تھا کہ میری نافرمانی نہ کریں؟“ وہ کہے گا: آج میں آپ کی نافرمانی نہیں کروں گا? ابراہیم علیہ السلام فرمائیں گے: ”یارب! تونے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ جس دن لوگ (قبروں سے) اُٹھائے جائیں گے، اس دن تو مجھے رسوا نہیں کرے گا? اس سے بڑھ کر رسوائی کیا ہوگی کہ میرا باپ رحمت سے دور (جہنم میں جا رہا) ہے؟“ اللہ تعالی? فرمائے گا: ” میں نے جنت کافروں پر حرام کردی ہے?“ پھر فرمایا جائے گا: ”ابراہیم! آپ کے قدموں میں کیا ہے؟“ وہ دیکھیں گے تو تجاست میں لتھڑا ہوا ایک بِجُّو نظر آئے گا جسے ٹانگوں سے پکڑ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا?
صحیح البخاری‘ ا?حادیث الا?نبیائ‘ باب قول اللہ تعالی? ?واتخذاللہ ابراھیم خلیلا?....‘ حدیث: 3350

حضرت ابراہیم علیہ السلام کا نظام کائنات میں غور و تدبر

اللہ تعالی? نے ابراہیم علیہ السلام کو مظاہر قدرت دکھا کر ایمان و یقین کا اعلی? رتبہ عطا فرمایا تاکہ آپ اپنی امت کو دعوت توحید پر زور طریقے اور دلائل کی روشنی میں دیں? ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور ہم نے اسی طرح ابراہیم کو آسمانوں اور زمین کے عجائبات دکھلائے تاکہ وہ خوب یقین کرنے
والوں میں ہوجائیں (یعنی) جب رات نے ان کو (پردہ? تاریکی سے) ڈھانپ لیا تو انہیں
(آسمان میں) ایک ستارہ نظر آیا? وہ کہنے لگے: یہ میرا پروردگار ہے? جب وہ غائب ہوگیا تو کہنے
لگے کہ مجھے غائب ہوجانے والے پسند نہیں? پھر جب چاند کو دیکھا کہ چمک رہا ہے تو کہنے لگے:
یہ میرا پروردگار ہے لیکن جب وہ بھی چھپ گیا تو بول اُٹھے کہ اگر میرا پروردگار مجھے سیدھا راستہ نہیں
دکھائے گا تو میں ان لوگوں میں ہوجاؤں گا جو بھٹک رہے ہیں? پھر جب سورج کو دیکھا کہ جگمگا رہا
ہے تو کہنے لگے: یہ میرا پروردگار ہے? یہ سب سے بڑا ہے? مگر جب وہ بھی غروب ہوگیا تو کہنے
لگے: لوگو! جن چیزوں کو تم (اللہ کا) شریک بناتے ہو میں اُن سے بیزار ہوں? میں نے سب سے
یکسو ہو کر اپنے آپ کو اُسی ذات کی طرف متوجہ کیا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اور میں
مشرکوں میں سے نہیں ہوں? اور اُن کی قوم اُن سے بحث کرنے لگی تو انہوں نے کہا کہ تم مجھ سے
اللہ کے بارے میں (کیا) بحث کرتے ہو، اُس نے تو مجھے سیدھا راستہ دکھا دیا ہے اور جن چیزوں کو
تم اُس کا شریک بناتے ہو میں اُن سے نہیں ڈرتا? ہاں جو میرا پروردگار کچھ چاہے? میرا پروردگار
اپنے علم سے ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے? کیا تم خیال نہیں کرتے؟ بھلا میں ان چیزوں سے جن
کو تم (اللہ کا) شریک بناتے ہو کیونکر ڈروں جب کہ تم اِس سے نہیں ڈرتے کہ اللہ کے ساتھ شریک
بناتے ہو جس کی اُس نے کوئی سند نازل نہیں کی? اب دونوں فریقوں میں سے کون سا فریق امن
(اور جمعیت خاطر) کا مستحق ہے، اگر سمجھ رکھتے ہو (تو بتاؤ)? جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان
کو (شرک کے) ظلم سے مخلوط نہیں کیا ان کے لیے امن (اور جمعیت خاطر) ہے اور وہی ہدایت

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ابراہیم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.