قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت خضر علیہ السلام

پر عمل پیرا ہوتے? ان کے لیے کوئی اور صورت اختیار کرنا ممکن نہیں تھا?
حضرت عیسی? ابن مریم علیہ السلام کی مثال موجود ہے کہ جب آپ آخری زمانے میں آسمان سے نازل ہوں گے تو اسی شریعت محمدیہ پر عمل کریں گے‘ اس سے ذرہ برابر پہلو تہی نہیں کریں گے‘ حالانکہ آپ ان پانچ عظیم ترین پیغمبروں میں شامل ہیں جنہیں ”اولوالعزم“ فرمایا گیا ہے اور آپ بنی اسرائیل کے آخری نبی ہیں? ہر شخص جانتا ہے کہ حضرت خضر علیہ السلام کے بارے میں کسی صحیح یا حسن حدیث میں مذکور نہیں کہ حضرت خضر علیہ السلام ایک دن بھی رسول اللہ ? کی خدمت میں حاضر ہوئے ہوں یا کسی غزوہ میں آپ? کے ساتھ شریک ہوئے ہوں?
غزوہ? بدر میں الصادق المصدوق حضرت محمد? نے اپنے رب سے فتح و نصرت کی دعا مانگتے ہوئے فرمایا: ”یااللہ! اگر یہ جماعت ہلاک ہوگئی تو اس کے بعد زمین پر کوئی تیری عبادت نہیں کرے گا?“
مسند ا?حمد: 32/1 وصحیح مسلم‘ الجھاد‘ باب الامداد بالملائکة‘ حدیث: 1763
اس جماعت میں اس وقت کے افضل ترین مومن بھی شامل تھے اور افضل ترین فرشتے بھی حت?ی کہ جبریل علیہ السلام بھی? اگر حضرت خضر علیہ السلام زندہ ہوتے تو کبھی اس غزوہ سے الگ نہ رہتے بلکہ اسے اپنے لیے بلند ترین مقام سمجھتے، وہ ان کا افضل ترین جہاد ہوتا?
قاضی ابویعلی محمد بن حسین بن فراد حنبلی? فرماتے ہیں کہ ہمارے ایک عالم سے حضرت خضر علیہ السلام کے متعلق سوال کیا گیا کہ کیا وہ فوت ہوچکے ہیں؟ انہوںنے فرمایا: ”جی ہاں!“
ابو یعلی? فرماتے ہیں: ”حضرت ابو طاہر بن غباری? سے بھی اس قسم کا قول مروی ہے اور وہ دلیل کے طور پر فرماتے تھے: اگر حضرت خضر علیہ السلام زندہ ہوتے تو نبی کریم? کی خدمت میں حاضر ہوتے?“ یہ اقوال امام ابن جوزی? نے [العجالة] میں نقل فرمائے ہیں?
شاید کوئی کہے کہ آپ ان اہم مواقع پر موجود تو تھے لیکن آپ کو کوئی دیکھ نہیں سکتا تھا? اس کا جواب یہ ہے کہ یہ محض ایک دور دراز احتمال ہے? اس قسم کے احتمالات اور توہمات سے شریعت کے عمومی قوانین میں تخصیص ثابت نہیں ہوسکتی? پھر یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ آپ لوگوں کی نظروں سے کس لیے پوشیدہ ہیں؟ اگر آپ ظاہر ہوتے تو آپ کو ثواب بھی زیادہ ملتا اور آپ کا مقام بھی بلند تر قرار پاتا اور یہ معجزہ زیادہ واضح اور موثر ہوتا? مزید برآں اگر آپ زندہ ہوتے تو قرآن مجید کی آیات اور رسول اللہ ? کے فرامین کی تبلیغ کرتے‘ نبی کریم ? کی طرف منسوب جعلی حدیثوں، بدعتیوں کے غلط عقائد اور تعصب پر مبنی اقوال کی تردید کرتے، مسلمانوں کے ساتھ نماز باجماعت‘ جمعہ اور جہاد میں شریک ہوتے، مسلمانوں کو فائدہ پہنچاتے اور ان کے مصائب دور کرنے کی کوشش کرتے، علماءاور حکام کی غلطیوں کو واضح کرکے انہیں راہ راست پر قائم رکھتے، قوی دلائل اور صحیح مسائل کی تصدیق کرتے? آپ کے یہ اعمال کہیں زیادہ افضل ہوتے اس صورت حال سے جو ان کے بارے میں بیان کی جاتی ہے کہ وہ شہروں میں نظروں سے اوجھل رہتے ہیں اور صحراؤں اور جنگلوں میں گھومتے رہتے ہیں? اگر ان کی ملاقات ہوتی ہے تو غیر معروف افراد سے اور وہ ایسے افراد کو اپنا ترجمان بنا کر ان کے ذریعے سے اپنے خیالات ہم تک پہنچاتے ہیں جن کا قابل اعتماد ہونا

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت خضر علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.