قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت لوط علیہ السلام

یقین میں اضافے کے لیے تھا? اور اللہ تعالی? لوط علیہ السلام پر رحمت نازل فرمائے، وہ ایک مضبوط سہارے کی پناہ لیتے تھے? یعنی اگرچہ بظاہر ان کا کوئی ایسا حامی نہیں تھا جس کی وجہ سے وہ بدمعاشوں کے شر سے محفوظ رہتے? اسی وجہ سے انہوں نے کہا: اگر میرا کوئی مضبوط (دنیوی) سہارا ہوتا تو تم مجھے پریشان کرنے کی جرا?ت نہ کرتے‘ تاہم ان کا اعتماد اللہ تعالی? پر تھا جو واقعی ایک مضبوط سہارا ہے بلکہ حقیقت میں وہی مضبوط سہارا ہے‘ باقی سب کمزور ہیں? اور اگر میں اتنا عرصہ قید میں رہتا، جتنا عرصہ یوسف علیہ السلام رہے تو میں بلانے والے کی بات مان لیتا (اس کے کہنے پر جیل سے باہر آ جاتا? میں اس اعتماد پر جیل سے باہر آجاتا کہ اللہ تعالی? مجھے جھوٹے الزام سے کسی اور انداز سے بری کردے گا? لیکن یوسف علیہ السلام نے زیادہ استقامت کا راستہ اختیار کیا کہ اس وقت تک جیل سے باہر آنے سے انکار کردیا جب تک ان کا دامن جھوٹے الزام سے پاک نہ ہوجائے تاکہ کوئی یہ نہ سوچے کہ یوسف کو جیل سے نجات بادشاہ کی مہربانی سے ہوئی ہے، آپ کی بے گناہی کی وجہ سے نہیں? )
صحیح البخاری‘ ا?حادیث الا?نبیائ‘ باب ”ونبئھم عن ضیف....‘ حدیث: 3372
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ? نے فرمایا: ”لوط علیہ السلام پر اللہ کی رحمت نازل ہو، وہ ایک مضبوط سہارے کی پناہ لیتے تھے (یعنی اللہ تعالی? کی?) آپ کے بعد اللہ نے جو بھی نبی بھیجا ہے، وہ قوم کے کھاتے پیتے گھرانے میں سے بھیجا ہے?“ المستدرک للحاکم: 561/2
? نبی مکرم کی قوم کو مصلحانہ نصیحت: بدکردار قوم نے جب لوط علیہ السلام کے خوبصورت مہمانوں کو دیکھا تو اپنی غلیظ خواہش سے مغلوب ہوکر دوڑتے ہوئے آئے? لوط علیہ السلام نے انہیں بڑے مشفقانہ انداز میں سمجھایا مگر وہ بدفطرت اندھے ہوچکے تھے?
ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور اہل شہر (لوط کے پاس) خوش خوش (دوڑے) آئے (لوط نے) کہا: یہ میرے مہمان ہیں
(کہیں ان کے بارے میں) مجھے رسوا نہ کرنا اور اللہ سے ڈرو اور مجھے ذلیل نہ کرو? وہ بولے کیا ہم
نے تم کو سارے جہان (کی حمایت و طرفداری) سے منع نہیں کیا؟ (انہوں نے) کہا: اگر تمہیں کرنا
ہی ہے تو یہ میری (قوم کی) لڑکیاں ہیں، (ان سے شادی کرلو?“) (الحجر: 71-67/15)
یعنی لوط علیہ السلام نے لوگوں کو حکم دیا کہ اپنی بیویوں کے پاس جایا کریں اور برائی کے جس طریقے کو اختیار کیے ہوئے ہیں، ترک کردیں? لیکن انہوں نے آپ کے فرمان پر کوئی توجہ نہ دی? انہوں نے اپنے حیا سوز مطالبے کو دہرایا اور لوط علیہ السلام کے مہمانوں کی عزت سے کھیلنے پر مصر رہے? انہیں معلوم نہیں تھا کہ ان کی تقدیر انہیں کس انجام کی طرف لے جارہی ہے اور صبح کو ان پر کون سی آفت ٹوٹنے والی ہے? ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور لوط نے اُن کو ہماری پکڑ سے ڈرایا تھا مگر انہوں نے ڈرانے میں شک کیا اور اُن سے اُن کے
مہمانوں کو لے لینا چاہا تو ہم نے اُن کی آنکھیں مٹادیں? سو (اب) میرے عذاب اور ڈرانے
کے مزے چکھو، اور اُن پر صبح سویرے ہی اٹل عذاب آ نازل ہوا?“ (القمر: 38-36/54)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت لوط علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.