قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت لوط علیہ السلام

جب لوط علیہ السلام روانہ ہوئے تو آپ کے ساتھ صرف آپ کی دو بیٹیاں تھیں? قوم کا ایک شخص بھی آپ کے ساتھ نہیں تھا? ایک قول کے مطابق آپ کی بیوی بھی روانہ ہوئی تھی? (واللہ اعلم)
جب وہ لوگ شہر سے نکل گئے اور سورج طلوع ہوا تو اللہ کا عذاب بھی آگیا، جسے ٹال دینا کسی کے بس میں نہیں تھا? ارشاد باری تعالی? ہے:
”تو جب ہمارا حکم آیا ہم نے اُس (بستی) کو (اُلٹ کر) نیچے اوپر کردیا? اور اُن پر پتھر کے تہ بہ تہ
کنکر برسائے جن پر تمہارے پروردگار کے ہاں سے نشان کیے ہوئے تھے اور وہ (بستی ان اہل مکہ
کے) ظالموں سے کچھ دور نہیں?“ (ھود: 83,82/11)
علمائے کرام فرماتے ہیں: جبریل علیہ السلام نے اپنے پر سے ان سات بستیوں کو جڑوں سے اکھاڑ دیا جن میں چار لاکھ یا چالیس لاکھ افراد تھے? ان میں موجود جانوروں سمیت انہیں آسمانوں تک بلند کیا، حتی? کہ فرشتوں نے ان کے مرغوں کی اذانیں اور کتوں کے بھوکنے کی آوازیں سنیں? پھر انہیں اُلٹ کر پھینک دیا?
[سِجِّی±ل] کا مطلب ہے ”سخت مضبوط“ اور [مَن±ضُو±د] کا مطلب یہ ہے کہ وہ آسمان سے ایک دوسرے کے پیچھے آرہے تھے اور قوم پر مسلسل برس رہے تھے? [مُسَوَّمَةً] یعنی ہر پتھر پر کسی نہ کسی آدمی کا نام لکھا ہوا تھا? وہ اسی پر گرتا اور اس کا سر کچل دیتا تھا? سورہ? نجم میں ارشاد ہے:
”اور اُس نے اُلٹی ہوئی بستیوں کو دے پٹکا? پھر ان پر چھایا جو چھایا‘ لہ?ذا (اے انسان!) تو اپنے
پروردگار کی کون کون سی نعمت پر جھگڑے گا؟“ (النجم: 55-53/53)
یعنی اللہ تعالی? نے ان بستیوں کو اس طرح اُلٹ دیا کہ ان کا اوپر والا حصہ نیچے ہوگیا، پھر مسلسل پتھروں کی بارش سے انہیں نظروں سے اوجھل کردیا? ہر پتھر پر اس شخص کا نام لکھا ہوا تھا جس پر اسے گرنا تھا، خواہ ان میں سے کوئی اپنے شہر میں موجود تھا یا سفر کی وجہ سے شہر سے باہر تھا?
حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی کے بارے میں ایک قول تو یہ ہے کہ وہ اپنی قوم کے ساتھ شہر میں رہی (اس لیے وہ بھی وہیں عذاب کی لپیٹ میں آگئی?)
دوسرا قول یہ ہے کہ وہ اپنے خاوند اور دونوں بیٹیوں کے ہمراہ روانہ ہوئی تھی? لیکن جب شہر کے تباہ ہونے کی آواز اور ہلاک ہونے والوں کا شور سنا، تو اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قوم کی طرف مڑ کر دیکھا اور بولی: ”ہائے میری قوم!“ وہیں اس پر ایک پتھر آ پڑا، جس نے اس کا سر پھاڑ کر اسے اس کی قوم سے ملادیا? وہ انہی لوگوں کے مذہب پر تھی اور لوط علیہ السلام کی جاسوسی کرتے ہوئے آپ کے پاس آنے والے مہمانوں کے بارے میں قوم کو اطلاع دے دیا کرتی تھی? جیسا کہ ارشاد باری تعالی? ہے:
”اللہ نے کافروں کے لیے نوح کی بیوی اور لوط کی بیوی کی مثال بیان فرمائی ہے? دونوں ہمارے
نیک بندوں کے گھر میں تھیں اور دونوں نے اُن کی خیانت کی تو وہ اللہ کے مقابلے میں اُن عورتوں
کے کچھ بھی کام نہ آئے اور اُن کو حکم دیا گیا کہ دوسرے داخل ہونے والوں کے ساتھ تم بھی دوزخ
میں داخل ہوجاؤ!“ (التحریم: 10/66)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت لوط علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.