قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت لوط علیہ السلام

مجھے اور میرے گھر والوں کو ان کے کاموں (کے وبال سے) نجات دے? سو ہم نے اُن کو اور اُن
کے سب گھر والوں کو نجات دی‘ مگر ایک بڑھیا کہ پیچھے رہ گئی? پھر ہم نے دوسروں کو ہلاک کردیا اور
ان پر مینہ برسایا، سو (جو) مینہ اُن (لوگوں) پر (برسا) جو ڈرائے گئے تھے‘ بہت برا تھا? بیشک اس
میں نشانی ہے اور اُن میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں تھے اور تمہارا پروردگار تو غالب (اور)
مہربان ہے?“ (الشعرائ: 175-160/26)
اور فرمایا:
”اور لوط کو (یاد کرو) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کیا تم دیکھتے بھالتے بے حیائی (کے کام)
کرتے ہو؟ کیا تم عورتوں کو چھوڑ کر لذت (حاصل کرنے) کے لیے مردوں کی طرف مائل ہوتے
ہو؟ حقیقت یہ ہے کہ تم احمق لوگ ہو? چنانچہ اُن کی قوم کے لوگ (بولے تو) یہ بولے اور اس کے
سوا ان کا کچھ جواب نہ تھا کہ لوط کے گھر والوں کو اپنے شہر سے نکال دو? یہ لوگ پاک رہنا چاہتے
ہیں? پھر ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کے نجات دے دی? مگر ان کی بیوی کہ اُس کی نسبت
ہم نے مقرر کر رکھا تھا کہ وہ پیچھے رہنے والوں میں ہوگی? اور ہم نے ان پر مینہ برسایا‘ سو اُن لوگوں
پر جن کو متنبہ کردیا گیا تھا، جو مینہ برسا بہت برا تھا?“ (النمل: 58-54/27)
لوط علیہ السلام اور ان کی قوم کا تذکرہ قرآن مجید کی دیگر سورتوں میں اس طرح کیا گیا ہے?
ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور لوط (کو یاد کرو) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم (عجب) بے حیائی کے مرتکب ہوتے
ہو? تم سے پہلے اہل عالم میں سے کسی نے ایسا کام نہیں کیا? تم کیوں (لذت کے ارادے سے)
مردوں کی طرف مائل ہوتے ہو اور مسافروں کی رہزنی کرتے ہو اور اپنی مجلسوں میں ناپسندیدہ کام
کرتے ہو? پھر ان کی قوم کے لوگ جواب میں بولے تو یہ بولے کہ اگر تم سچے ہو تو ہم پر اللہ کا
عذاب لے آؤ? لوط نے کہا کہ اے میرے پروردگار! ان مُفسد لوگوں کے مقابلے میں میری
نصرت فرما? اور جب ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس خوشی کی خبر لے کر آئے تو کہنے لگے کہ ہم اس
بستی کے لوگوں کو ہلاک کرنے والے ہیں? کیونکہ یہاں کے رہنے والے نافرمان ہیں? ابراہیم
نے کہا کہ اس میں تو لوط بھی ہیں? وہ کہنے لگے کہ جو لوگ یہاں (رہتے) ہیں ہمیں سب معلوم
ہیں? ہم اُن کو اور اُن کے گھر والوں کو بچالیں گے بجز ان کی بیوی کے کہ وہ پیچھے رہنے والوں میں
ہوگی? اور جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس آئے تو وہ اُن (کی وجہ) سے ناخوش اور تنگ دل
ہوئے? فرشتوں نے کہا کہ کچھ خوف نہ کیجیے اور نہ رنج کیجیے‘ ہم آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو
بچالیں گے مگر آپ کی بیوی کہ وہ پیچھے رہنے والوں میں ہوگی? ہم اس بستی کے رہنے والوں پر اس
سبب سے کہ یہ بدکرداری کرتے رہے ہیں آسمان سے عذاب نازل کرنے والے ہیں? اور ہم نے
سمجھنے والوں کے لیے اس بستی میں سے ایک کھلی نشانی چھوڑ دی?“
(العنکبوت: 35-28/29) نیز ارشاد ہے:

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت لوط علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.