قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت لوط علیہ السلام

اللہ تعالی? نے آپ کو اور آپ کی بیوی کے سوا گھر کے تمام افراد کو بڑے اچھے طریقے سے وہاں سے نکال لیا اور انہیں اس گندگی میں ملوث ہونے سے بچالیا اور اللہ تعالی? نے اس بستی کو بدبودار نمکین پانی کی جھیل میں تبدیل کردیا جس میں غرق ہو کر وہ لوگ جہنم کی بھڑکتی آگ کا ایندھن بن گئے?
انہوں نے حضرت لوط علیہ السلام کی دعوت و تبلیغ قبول کرنے سے صرف اس لیے انکار کیا کہ آپ انہیں انتہائی مکروہ اور گھناؤنی بے حیائی سے منع فرماتے تھے، جس کا ارتکاب ان سے پہلے دنیا میں کسی نے نہیں کیا تھا? اسی لیے اللہ تعالی? نے بھی انہیں وہ سزا دی کہ وہ ہمیشہ کے لیے ایک عبرت کا مرقع بن کر رہ گئے?
اس کے علاوہ وہ راستوں میں ڈاکے ڈالتے، مسافروں کو لوٹتے، دوستوں سے خیانت کرتے، عام اجتماع کے مقامات پر طرح طرح کی فحش باتیں اور فحش حرکات کرتے? بلکہ بعض اوقات مجلس میں بھی بدفعلی کا ارتکاب کرتے اور بالکل حیا نہ کرتے? ان پر نہ کسی کی نصیحت کا اثر ہوتا تھا، نہ کسی کے سمجھانے سے باز آتے تھے? انہیں نہ موجودہ گناہوں سے شرم تھی، نہ سابقہ گناہوں پر ندامت اور نہ مستقبل میں اصلاح کی نیت? اسی لیے اللہ تعالی? نے انہیں سخت سزا دی?
انہوں نے اپنے نبی سے یہاں تک کہہ دیا:
”اگر تم سچے ہو تو ہم پر اللہ کا عذاب لے آؤ?“ (العنکبوت: 29/29)
گویا حضرت لوط علیہ السلام انہیں جس عذاب سے ڈراتے تھے، انہوں نے خود ہی اس کا مطالبہ کرڈالا?

حضرت لوط علیہ السلام کے مہمان اور قوم کا کردار

جب لوط علیہ السلام نے دیکھا کہ قوم کی سرکشی میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے تو ان کے خلاف بددعا فرمائی اور اللہ تعالی? سے التجا کی کہ فسادیوں کے خلاف اللہ تعالی? آپ کی مدد فرمائے?
اللہ تعالی? نے آپ کی دعا قبول فرمائی اور آپ کی ناراضی کی وجہ سے قوم پر اللہ کا غضب نازل ہوا? اس نے ان لوگوں کو سزا دینے کے لیے اپنے فرشتے بھیج دیے، جو ابراہیم علیہ السلام کے پاس سے ہو کر گئے اور آپ کو علم والے بچے کی خوش خبری اور لوط علیہ السلام کی قوم پر عذاب کے نزول کی خبر دیتے گئے? ارشاد باری تعالی? ہے:
”ابراہیم نے کہا کہ فرشتو! تمہارا مدعا اور مقصد کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہم گناہ گار لوگوں کی طرف
بھیجے گئے ہیں تاکہ ان پر کھنگر برسائیں جن پر حد سے تجاوز کرنے والوں کے لیے تمہارے پروردگار
کے ہاں سے نشان کردیے گئے ہیں?“ (الذاریات: 34-31/51)
نیز ارشاد ہے:
”اور جب ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس خوش خبری لے کر آئے تو کہنے لگے کہ ہم اس بستی کے
لوگوں کو ہلاک کر دینے والے ہیں کیونکہ یہاں کے رہنے والے نافرمان ہیں? ابراہیم نے کہا کہ
اس میں تو لوط بھی ہیں? وہ کہنے لگے کہ جو لوگ یہاں (رہتے) ہیں ہمیں سب معلوم ہے? ہم ان کو

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت لوط علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.