قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

نے کہا: خیر! تو یہ بات میرے اور آپ کے درمیان پختہ ہوگئی? میں ان دونوں مدتوں میں سے جسے
پورا کروں، مجھ پر کوئی زیادتی نہ ہو? ہم یہ جو کچھ کہہ رہے ہیں، اس پر اللہ (گواہ اور) کارساز
ہے?“ (القصص: 28-25/28)
جب موسی? علیہ السلام سائے میں بیٹھے اور فرمایا: ”اے پروردگار! تو جو کچھ بھلائی میری طرف اتارے‘ میں اس کا محتاج ہوں?“ تو ان خواتین نے یہ بات سن لی? جب وہ والد کے پاس پہنچیں تو انہیں اتنی جلدی واپس آجانے پر تعجب ہوا? انہوں نے حضرت موسی? علیہ السلام کا پیش آمدہ واقعہ بیان کیا? والد نے ایک کو حکم دیا کہ جا کر ان کو بلا لائے? ”تو ان دونوں عورتوں میں سے ایک‘ شریف زادیوں کی طرح‘ شرم و حیا سے چلتی ہوئی آئی? کہنے لگی: ”میرے والد صاحب آپ کو بلا رہے ہیں تاکہ آپ نے ہمارے جانوروں کو جو پانی پلایا ہے، اس کی اجرت دیں?“
اس نے واضح طور پر وجہ بیان کردی تاکہ اس کی بات سے کوئی غلط فہمی یا شک و شبہ پیدا نہ ہو? یہ بھی اس خاتون کی حیا اور پاک دامنی کا مظہر ہے? ”جب (حضرت موسی? علیہ السلام) ان کے پاس پہنچے اور ان سے اپنا سارا حال بیان کیا?“ اور بتایا کہ مصر کے بادشاہ فرعون کے ڈر سے اپنا وطن، مصر، چھوڑ کرنکلے ہیں? تو وہ بزرگ کہنے لگے: ”اب نہ ڈر! تونے ظالم قوم سے نجات پائی?“ یعنی اب ان کے دائرہ اختیار سے باہر آگئے ہیں کیونکہ اب آپ ان کی سلطنت کی حدود میں نہیں?
بزرگ نے آپ کی مہمان نوازی کی اور عزت و احترام سے رکھا اور آپ کا واقعہ سن کر خوش خبری دی کہ آپ ان سے نجات پاچکے ہیں? تب ایک لڑکی نے اپنے والد سے کہا: ”اباجی! آپ انہیں مزدوری پر رکھ لیجیے?“ تاکہ وہ آپ کی بکریاں چرائیں? پھر آپ کی یہ خوبی بیان کی کہ وہ طاقت ور اور دیانت دار ہیں?
حضرت عمر، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھُم اور دیگر علماءسے روایت ہے کہ جب اس نے یہ بات کہی تو اس کے والد نے پوچھا: ”تجھے اس کی قوت و امانت کی کیا خبر؟“ اس نے کہا: ”جو بھاری پتھر دس آدمی اُٹھاتے ہیں، انہوں نے اکیلے ہی اُٹھا لیا (اس سے مجھے ان کی طاقت کا اندازہ ہوا) اور جب میں انہیں لے کر آرہی تھی تو میں آگے چل رہی تھی? انہوں نے کہا: ”میرے پیچھے چلو، جب راستہ مڑنا ہو تو مجھے راستہ بتانے کے لیے اس طرف کنکری پھینک دینا?“
تفسیر ابن کثیر: 206/6 تفسیر سورة القصص‘ آیت: 28-25
جب موسی? علیہ السلام ان کے گھر پہنچے تو اس بزرگ نے کہا: ”میں اپنی ان دونوں لڑکیوں میں سے ایک کو آپ کے نکاح میں دینا چاہتا ہوں اس (مہر) پر کہ آپ آٹھ سال تک میرا کام کاج کریں? ہاں اگر آپ دس سال پورے کریںتو یہ آپ کی طرف سے (بطور احسان) ہے، میں یہ ہرگز نہیں چاہتا کہ آپ کو کسی مشقت میں ڈالوں? اللہ کو منظور ہے تو آپ مجھے بھلا آدمی پائیں گے?“
بعض علماءنے ا س واقعہ سے استدلال کرتے ہوئے کہا ہے کہ روٹی کپڑے پر مزدوری کرنا درست ہے جیسے کہ معروف رواج ہو?
اس کے بعد اللہ تعالی? نے فرمایا: ”موسی? نے کہا: یہ بات میرے اور آپ کے درمیان پختہ ہوگئی?

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.