قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

میں ان دونوں مدتوں میں سے جسے پورا کروں، مجھ پر کوئی زیادتی نہ ہو? ہم یہ جو کچھ کہہ رہے ہیں اس پر اللہ (گواہ اور) کارساز ہے?“ یعنی موسی? علیہ السلام نے اپنے سسر سے فرمایا: آپ نے جو بات کہی وہ درست ہے? میں جونسی مدت پوری کروں، مجھے اس کا حق ہوگا? اس سلسلے میں مجھ پر کوئی زیادتی نہیں کی جائے گی? ہماری مفاہمت پر اللہ گواہ ہے جو سب کچھ سن رہا ہے? تاہم موسی? علیہ السلام نے زیادہ مدت پوری کی، یعنی پورے دس سال ان کی خدمت کی?
حضرت سعید بن جبیر? سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: مجھ سے حیرہ کے ایک یہودی نے پوچھا موسی? علیہ السلام نے دونوں میں سے کونسی مدت پوری کی تھی؟ میں نے کہا: ”مجھے تو معلوم نہیں‘ البتہ میں عرب کے بڑے عالم کی خدمت میں حاضر ہو کر ان سے دریافت کروں گا?“ تو میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہُما کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے یہ مسئلہ دریافت کیا? انہوں نے فرمایا: ”آپ نے زیادہ اور بہتر مدت مکمل کی تھی? اللہ کا رسول جب کوئی بات کہہ دے تو اسے پوری کرتا ہے?“
صحیح البخاری‘ الشھادات‘ باب‘ حدیث: 2684

حضرت موسی? علیہ السلام کوہ طور پر

حضرت موسی? علیہ السلام نے ان کے پاس مقررہ مدت پوری کی اور پھر اپنی زوجہ محترمہ کو ساتھ لے کر مصر کی طرف روانہ ہوئے تو راستے میں کلیم اللہ ہونے کا شرف حاصل ہوا? ارشاد باری تعالی? ہے:
”جب موسی? علیہ السلام نے مدت پوری کرلی اور اپنے گھر والوں کو لے کر چلے تو کوہ طور کی طرف
آگ دیکھی? اپنی بیوی سے کہنے لگے: ٹھہرو! میں نے آگ دیکھی ہے بہت ممکن ہے کہ میں وہاں
سے کوئی خبر لاؤں یا آگ کا کوئی انگارا لاؤں تاکہ تم سینک لو? پس جب وہاں پہنچے تو اس بابرکت
زمین کے میدان کے دائیں کنارے کے درخت میں سے انہیں آواز دی گئی کہ اے موسی?! یقینا میں
ہی اللہ ہوں، سارے جہانوں کا پروردگار? اور یہ (بھی آواز آئی) کہ اپنا عصا پھینک دے? پھر
جب اسے دیکھا کہ وہ سانپ کی طرح پھنپھنا رہا ہے تو پیٹھ پھیر کر واپس ہوگئے اور مڑ کر رخ بھی نہ
کیا? (ہم نے کہا:) اے موسی?! آگے آ، ڈر مت، یقینا تو (ہر طرح) امن والا ہے? اپنے ہاتھ کو
اپنے گریبان میں ڈال، وہ بغیر کسی قسم کے روگ کے بالکل سفید (چمکتا ہوا) نکلے گا? اور خوف سے
(بچنے کے لیے) اپنے بازو اپنی طرف ملا لے‘ پس یہ دونوں معجزے تیرے لیے تیرے رب کی
طرف سے ہیں، فرعون اور اس کی جماعت کی طرف‘ یقینا وہ سب کے سب نافرمان لوگ ہیں?“
(القصص: 32-29/28)
جب موسی? علیہ السلام نے دس سال کی مدت پوری کرلی تو اپنے گھر والوں سمیت واپس مصر کی طرف روانہ ہوئے? راستے میں رات ہوگئی‘ رات تاریک اور سرد تھی‘ وہ راستہ بھول کر معروف راہ سے ہٹ گئے? ان حالات میں آپ کو طور کے دامن میں آگ روشن نظر آئی? آپ اپنے گھر والوں سے کہنے لگے: ”ٹھہرو! میں نے آگ دیکھی ہے?“ معلوم ہوتا ہے کہ یہ آگ صرف آپ کو نظر آئی تھی‘ آپ کے اہل کو نہیں‘ کیونکہ یہ اصل میں نور تھا جسے ہر کوئی نہیں دیکھ سکتا? ”بہت ممکن ہے کہ میں وہاں سے کوئی خبر لاؤں?“ یعنی

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.