قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

سے ”تم دونوں اور تمہاری اتباع کرنے والے ہی غالب رہیںگے?“
سورہ? ط?ہ? میں ارشاد ہے کہ اللہ تعالی? نے فرمایا:
”تم فرعون کے پاس جاؤ (کہ) وہ سرکش ہورہا ہے? کہا: میرے پروردگار! (اس کام کے لیے)
میرا سینہ کھول دے اور میرا کام آسان کردے اور میری زبان کی گرہ کھول دے تاکہ وہ میری بات
سمجھ لیں?“ (ط?ہ?: 28-24/20)
آپ کی زبان میں کچھ لکنت رہ گئی تھی? اسی وجہ سے فرعون نے بزعم خویش حضرت موسی? علیہ السلام کے اس عیب کا ذکر کیا تھا: ”اور صاف بول نہیں سکتا?“ (الزخرف: 52/43) یعنی اپنے مافی الضمیر کا اظہار نہیں کرسکتا?
حضرت موسی? علیہ السلام نے مزید التجا کی:
”میرا وزیر (معاون) میرے کنبے میں سے کردے‘ یعنی میرے بھائی ہارون کو‘ اس کے ذریعے
میری قوت بڑھا دے اور اسے میرا شرک کار کردے تاکہ ہم دونوں بکثرت تیری تسبیح بیان کریں
اور بکثرت تجھے یاد کریں? بے شک تو ہمیں دیکھنے والا ہے? اللہ تعالی? نے فرمایا: موسی?! تیرے تمام
سوالات پورے کردیے گئے?“ (ط?ہ?: 36-29/20)
یعنی ہم نے آپ کی ساری دعائیں قبول کر لیں اور جو جو کچھ آپ نے مانگا، ہم نے دے دیا? اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالی? کے ہاں آپ کا مقام بہت بلند تھا? آپ نے اپنے بھائی کے حق میں نبوت کی دعا فرمائی? اللہ تعالی? نے ان کو نبوت عطا فرمادی? اللہ تعالی? نے فرمایا: ”اور وہ اللہ کے نزدیک باعزت تھے?“ (الا?حزاب: 69/33) اور فرمایا: ”اور اپنی خاص مہربانی سے ان کے بھائی ہارون کو نبی بنا کر انہیں عطا فرمایا?“ (مریم: 53/19)
کچھ لوگ حج کی ادائیگی کے لیے سفر کر رہے تھے? راستے میں ام المو?منین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے سنا کہ ایک آدمی اپنے ساتھیوں سے کہہ رہا ہے: ”کون سے بھائی نے اپنے بھائی پر سب سے بڑا احسان کیا؟“ وہ لوگ خاموش رہے? (جواب نہ دے سکے) ام المو?منین رضی اللہ عنہا نے اپنے محمل کے قریب کے افراد کو (اس سوال کا جواب بناتے ہوئے) فرمایا: ”وہ موسی? بن عمران تھے جنہوں نے اپنے بھائی ہارون علیہ السلام کے حق میں دعا کی تو اُن کی طرف بھی وحی نازل ہونے لگی?“ تفسیر ابن کثیر‘ تفسیر سورة ط?ہ?‘ آیت: 32-29 اللہ تعالی? نے فرمایا: ”ہم نے اپنی خاص مہربانی سے ان کے بھائی ہارون کو نبی بنا کر انہیں عطا فرما دیا?“

موسی? علیہ السلام فرعون کے دربار میں

موسی? اور ہارون علیہماالسلام فرعون کے دربار میں پہنچ کر اسے دعوت توحید دیتے ہیں اور بنی اسرائیل پر ظلم و ستم بند کرنے کا مشورہ دیتے ہیں جبکہ فرعون حقارت سے یہ بات ماننے سے انکار کر دیتا ہے?
ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور جب آپ کے رب نے موسی? کو آواز دی کہ ظالم قوم کے پاس جا‘ قوم فرعون کے پاس? کیا وہ

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.