قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

اللہ تعالی? نے سورةالشعراءکی مندرجہ ذیل آیات میں حضرت موسی? علیہ السلام اور فرعون کا مکالمہ بیان فرمایا ہے?
ارشاد باری تعالی? ہے:
”فرعون نے کہا: رب العالمین کیا ہوتا ہے؟ موسی? (علیہ السلام) نے فرمایا: وہ آسمانوں اور زمین
اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا رب ہے، اگر تم یقین رکھنے والے ہو? فرعون نے اپنے ارد گرد
والوں سے کہا: کیا تم سن نہیں رہے؟ موسی? (علیہ السلام) نے فرمایا: وہ تمہارا اور تمہارے اگلے باپ
دادا کا پروردگار ہے? فرعون نے کہا: (لوگو!) تمہارا یہ رسول جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے، یہ تو یقینا
دیوانہ ہے? موسی? (علیہ السلام) نے فرمایا: وہی مشرق و مغرب کا اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں
کا رب ہے، اگر تم عقل رکھتے ہو?“ (الشعرائ: 28-23/26)
ان آیات میں اللہ تعالی? نے موسی? علیہ السلام اور فرعون کے درمیان ہونے والا مکالمہ اور مناظرہ بیان فرمایا ہے اور موسی? علیہ السلام کی عقلی اور حسی دلیل کا ذکر کیا ہے جو آپ نے فرعون کو پیش کی?
فرعون اللہ تبارک و تعالی? کے وجود کا انکار کرتا تھا اور دعوی? کرتا تھا کہ وہ خود معبود ہے‘ چنانچہ اس نے سب کو جمع کرکے اعلان کیا? ”تم سب کا سب سے بلند و بالا رب میں ہی ہوں?“ (النازعات: 24/79) دوسرے مقام پر اس طرح سے اس اعلان کو بیان کیا: ”اے درباریو! میں تو اپنے سوا کسی کو تمہارا معبود نہیں جانتا?“ (القصص: 38/28)
وہ محض ہٹ دھرمی کی بنیاد پر یہ بات کہہ رہا تھا حالانکہ اسے معلوم تھا کہ وہ ایک بندہ ہے، جو کسی اور کے سایہ? ربوبیت میں ہے اور اللہ ہی خالق اور سچا معبود ہے? جیسا کہ اللہ تعالی? نے فرمایا:
”انہوں نے صرف ظلم و تکبر کی بنا پر انکار کردیا‘ حالانکہ ان کے دل یقین کر چکے تھے? پس دیکھ لیجیے
ان فتنہ پرداز لوگوں کا انجام کیسا ہوا؟“ (النمل: 14/27)
اسی وجہ سے اس نے موسی? علیہ السلام کی نبوت کا انکار کرتے ہوئے اور یہ اظہار کرنے کے لیے کہ آپ کو مبعوث فرمانے والے کسی رب کا کوئی وجود نہیں، یہ کہا: ”رب العالمین کیا ہوتا ہے؟“ کیونکہ موسی? اور ہارون علیہماالسلام نے فرمایا تھا: ”ہم بلا شبہ رب العالمین کے بھیجے ہوئے ہیں?“ گویا وہ کہہ رہا تھا کہ وہ رب العالمین کون ہے جس کے بارے میں تمہارا دعوی? ہے کہ اس نے تمہیں رسول بنا کر بھیجا ہے؟ موسی? علیہ السلام نے اس کے جواب میں کہا: ”وہ آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا رب ہے، اگر تم یقین رکھنے والے ہو?“ یعنی جہانوں کا رب وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے، جو تمہاری نظروں کے سامنے ہیں‘ اور ان کے درمیان بہت سی مخلوقات کو پیدا کیا ہے? مثلاً: بادل، ہوائیں، بارش، بناتات اور حیوانات جن کے بارے میں ہر یقین رکھنے والا جانتا ہے کہ یہ خود بخود وجود میں نہیں آگئے، لازماً کوئی انہیں وجود بخشنے والا اور پیدا کرنے والا ہے اور وہ اللہ رب العالمین ہے جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں?
فرعون نے اپنے وزیروں، امیروں اور درباریوں سے کہا: ”کیا تم سن نہیں رہے؟“ یعنی موسی? علیہ

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.