قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

فرعون پر اتمام حجت

موسی? علیہ السلام نے فرعون کو کئی دلائل سے دعوت دی، مگر اس کافر نے سب کا انکار کرکے آپ کو جادوگر قرار دیا?
ارشاد باری تعالی? ہے:
”فرعون نے پوچھا: اے موسی?! تم دونوں کا رب کون ہے؟ جواب دیا کہ ہمارا رب وہ ہے جس نے
ہر چیز کو اس کی خاص شکل و صورت عطا فرمائی‘ پھر راہ سمجھا دی? اس نے کہا: (چھا! یہ تو بتاؤ!) اگلے
زمانے والوں کا کیا حال ہونا ہے؟ جواب دیا کہ ان کا علم میرے رب کے ہاں کتاب میں موجود
ہے? میرا رب نہ تو غلطی کرتا ہے نہ تو بھولتا ہے? اسی نے تمہارے لیے زمین کو فرش بنایا ہے اور اس
میں تمہارے چلنے کے لیے راستے بنائے ہیں اور آسمان سے پانی بھی وہی برساتا ہے پھر اسی
برسات کی وجہ سے مختلف قسم کی پیداوار بھی ہم (اللہ) ہی پیدا کرتے ہیں? تم خود بھی کھاؤ اور اپنے
چوپایوں کو بھی چراؤ!، کچھ شک نہیں کہ اس میں عقل مندوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں? اسی
(زمین) سے ہم نے تمہیں پیدا کیا اور اسی میں پھر واپس لوٹائیں گے اور اسی سے دوبارہ تم سب کو
نکال کھڑا کریں گے?“ (ط?ہ?: 55-49/20)
اللہ تعالی? فرعون کے بارے میں بیان فرما تا ہے کہ اس نے خالق کا انکار کرتے ہوئے کہا: ”اے موسی?! تم دونوں کا رب کون ہے؟“ موسی? علیہ السلام نے جواب دیا: ”ہمارا رب وہ ہے، جس نے ہر چیز کو اس کی خاص شکل و صورت عطا فرمائی‘ پھر راہ سمجھا دی?“ یعنی وہی ہے جس نے مخلوقات کو پیدا فرمایا، ان کے اعمال، رزق اور عمر کا فیصلہ فرمایا اور یہ سب کچھ لوح محفوظ میں درج کرلیا? پھر ہر مخلوق کو وہ راستہ سمجھایا جس کے لیے اسے پیدا کیا تھا‘ چنانچہ اس کے اعمال اسی انداز سے ظاہر ہوئے جو اللہ کی تقدیر اور اس کے علم کے مطابق تھا اور یہ اس کے علم کے کامل ہونے کی دلیل ہے? اسی مفہوم میں اللہ تعالی? کا یہ ارشاد ہے:
”اپنے بلند مرتبہ مالک کے نام کی پاکیزگی بیان کر جس نے پیدا کیا اور صحیح سالم بنایا‘ اور جس نے
(ٹھیک ٹھیک) اندازہ کیا اور پھر راہ دکھائی?“ (الا?علی?: 3-1/87)
اس نے کہا: ”اگلے زمانے والوں کا کیا حال ہے؟“ یعنی فرعون نے موسی? علیہ السلام سے کہا: اگر تیرا رب ہی پیدا کرنے والا، تقدیر بنانے والا اور اس کے مطابق لوگوں کو راہ سمجھانے والا ہے اور اس کی یہ شان ہے کہ اس کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں، پھر سابقہ دور کے لوگوں نے غیراللہ کی پوجا کیوں کی؟ اور اس کے ساتھ ستاروں اور باطل معبودوں کو کیوں شریک کرتے رہے؟ گزشتہ زمانوں کے لوگوں کو اس بات کی سمجھ کیوں نہ آئی جو تو ہمیں بتا رہا ہے؟
حضرت موسی? علیہ السلام نے جواب دیا: ”ان کا علم میرے رب کے پاس کتاب میں موجود ہے? میرا رب نہ تو غلطی کرتا ہے نہ بھولتا ہے?“ یعنی اگر ان لوگوں نے اللہ تعالی? کو چھوڑ کر دوسروں کی پوجا کی ہے، تو یہ بات تیرے حق میں دلیل نہیں بنتی اور نہ اس سے میری بات غلط ثابت ہوتی ہے کیونکہ وہ لوگ بھی تیری طرح جاہل تھے? ان کے تمام چھوٹے بڑے اعمال ان کے ریکارڈ میں درج ہیں‘ میرا رب ان کا صحیح بدلہ

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.