قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

موسی? اور ہارون بہت بڑے ماہر جادوگر ہیں‘ ان کا اصل مقصد یہ ہے کہ لوگ ان کے ساتھ مل جائیں اوروہ لوگ بادشاہ اور درباریوں پر حملہ کرکے ملک پر قبضہ کرلیں اور تمہیں ختم کردیں? اسی لیے ”تم بھی اپنا کوئی داؤ اُٹھا نہ رکھو، پھر صف بندی کرکے آؤ? جو آج غالب آگیا، وہی بازی لے گیا?“ (ط?ہ?: 64/20) انہوں نے پہلی بات اس لیے کہی تھی کہ غور و فکر کرکے متفقہ طور پر اپنے تمام مکرو فریب سے کام لے کر غلبہ حاصل کرنے کی کوشش کریں? لیکن ان کے سب منصوبے ناکام ہوگئے? بھلا جادو اور بہتان سے معجزات کا مقابلہ کیسے ممکن ہے؟ وہ تو اللہ ذوالجلال نے اپنے بندے اور رسول کلیم اللہ علیہ السلام کے ہاتھ پر ظاہر کیے تھے اور آپ کو ایسی برہان عطا فرمائی تھی جس سے آنکھیں خیرہ ہوجائیں اور ذہن و فکر تھک کر رہ جائیں?
انہوں نے کہا: ”تم بھی اپنا کوئی داؤ اُٹھا نہ رکھو، پھر صف بندی کرکے آؤ?“ یعنی سب اکٹھے ہوکر مقابلہ کرو? انہوں نے ایک دوسرے کو پیش قدمی کی تلقین کی اور ایک دوسرے کی ہمت بڑھائی کیونکہ فرعون نے ان سے بڑے بڑے وعدے کر رکھے تھے? لیکن شیطانی وعدے تو دھوکا اور فریب ہی ہوتے ہیں?
? جادوگروں نے لوگوں کی نظر بندی کردی: جادوگروں نے مقابلے کی ابتدا کی اور لوگوں کی نظر بند کردی، لہ?ذا لوگوں کو جادوگروں کی رسیاں اور لاٹھیاں دوڑتے ہوئے سانپ نظر آنے لگیں‘ اللہ تعالی? نے اس واقعے کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:
”کہنے لگے: اے موسی?! یا تو تو پہلے ڈال یا ہم پہلے ڈالنے والے بن جائیں? جواب دیا کہ نہیں، تم
ہی پہلے ڈالو? اچانک موسی? کو ان کے جادو کی وجہ سے یہ خیال گزرنے لگا کہ ان کی رسیاں اور
لکڑیاں دوڑ بھاگ رہی ہیں‘ لہ?ذا موسی? نے اپنے دل ہی دل میں ڈر محسوس کیا? ہم نے فرمایا: کچھ
خوف نہ کر، یقینا تو ہی غالب اور برتر رہے گا? اور تیرے دائیں ہاتھ میں جو ہے اسے ڈال دے کہ
وہ ان کی تمام کاری گری کو نگل جائے? انہوں نے جو کچھ بنایا ہے، یہ صرف جادوگروں کے کرتب
ہیں اور جادوگر کہیں سے بھی آئے، کامیاب نہیں ہوتا?“ (ط?ہ?: 69-65/20)
جب جادوگرصف بنا کر کھڑے ہوگئے اور ان کے سامنے موسی? علیہ السلام اور ہارون علیہ السلام کھڑے ہوئے تو انہوں نے موسی? علیہ السلام سے کہا: ”آپ پہلے اپنا کام دکھائیں گے یا ہم دکھائیں؟“ موسی? علیہ السلام نے کہا: ”تم ہی پہل کرو?“ انہوں نے رسیوں اور لاٹھیوں میں پارہ وغیرہ بھر رکھا تھا، یا اس قسم کا کوئی اور انتظام کر رکھا تھا جس کی وجہ سے وہ رسیاں اور لاٹھیاں حرکت کرتی تھیں اور دیکھنے والے کو یوں محسوس ہوتا تھا گویا وہ خودبخود حرکت کرتی ہیں? انہوں نے لوگوں کی آنکھوں کو مسحور کرکے انہیں خوف زدہ کردیا? جب انہوں نے رسیاں اور لاٹھیاں زمین پر پھینکیں تو کہا: ”فرعون کے جاہ و جلال کی قسم! ہم یقینا غالب رہیں گے?“ (الشعرائ: 44/26)
ارشاد باری تعالی? ہے:
”جب انہوں نے (جادو) ڈالا تو لوگوں کی نظر بندی کردی اور ان پر ہیبت غالب کردی اور ایک
طرح کا بڑا جادو دکھایا?“ (الا?عراف: 116/7)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.