قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

ارشاد باری تعالی? ہے:
”جادوگر سجدے میں گر پڑے (اور) کہنے لگے کہ ہم ہارون اور موسی? کے رب پر ایمان لائے?
(فرعون) بولا: پیشتر اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں تم اس پر ایمان لے آئے? بیشک وہ تمہارا
بڑا (استاد) ہے جس نے تم کو جادو سکھایا ہے‘ سو میں تمہارے ہاتھ اور پاؤں مخالف جانب سے کٹوا
دوں گا اور تمہیں کھجور کے تنوں پر سولی چڑھا دوں گا? اس وقت تم کو معلوم ہوگا کہ ہم میں سے کس کا
عذاب زیادہ سخت اور دیر تک رہنے والا ہے? انہوں نے کہا: جو دلائل ہمارے پاس آگئے ہیں، اُن
پر اور جس نے ہم کو پیدا کیا ہے اس پر ہم تجھے ہرگز ترجیح نہیں دیں گے‘ سو تجھے جو حکم دینا ہے، دے
دے اور تو جو حکم دے سکتا ہے وہ دنیا ہی کی زندگی میں (دے سکتا) ہے? بے شک ہم اپنے پروردگار
پر ایمان لائے ہیں تاکہ وہ ہمارے گناہوں کو معاف کرے اور (اُسے بھی) جو تونے ہم سے زبردستی
جادو کروایا اور اللہ بہتر اور باقی رہنے والا ہے? جو شخص اپنے پروردگار کے پاس گناہ گار ہوکر آئے گا
تو اس کے لیے جہنم ہے جس میں نہ مرے گا اور نہ جیے گا اور جو اس کے رُو برو ایماندار ہو کر آئے گا
اور اس نے عمل بھی نیک کیے ہوں گے تو ایسے لوگوں کے لیے اونچے اونچے درجے ہیں (یعنی)
ہمیشہ رہنے کے باغ جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں? ہمیشہ ان میں رہیں گے اور یہ اُس شخص کا
بدلہ ہے جو پاک ہوا?“ (ط?ہ?: 76-70/20)
مفسرین فرماتے ہیں: جب جادوگروں نے سجدہ کیا تو انہیں جنت کے محلات نظر آئے جو ان کے لیے مزین کیے اور سجائے سنوارے جارہے تھے، اس لیے ان پر فرعون کی دھمکیوں کا کوئی اثر نہ ہوا?
جب فرعون نے دیکھا کہ یہ جادوگر مسلمان ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے عوام کی نظروں میں حضرت موسی? و ہارون علیہماالسلام کی قدر و منزلت میں بیش بہا اضافہ ہوگیا ہے تو وہ گھبرا گیا‘ اس کی عقل پر پردہ پڑگیا‘ چنانچہ اس نے اللہ کی راہ سے روکنے کے لیے مکرو فریب کا سہارا لیاا ور لوگوں کے سامنے جادوگروں کو مخاطب کرکے کہا: ”کیا میری اجازت سے پہلے ہی تم اس پر ایمان لے آئے؟“ تم نے میری رعیت کے سامنے اتنے بھیانک جرم کا ارتکاب کیاا ور مجھ سے پوچھا بھی نہیں? پھر وہ بہت گرجا، برسا، بہت دھمکیاں دیں اور سفید جھوٹ بولتے ہوئے کہا: ”یقینا یہی تمہارا وہ بڑا بزرگ ہے جس نے تم سب کو جادو سکھایا ہے?“
جیسے دوسری آیت میں ارشاد ہے کہ اس نے کہا:
”بے شک یہ سازش تھی جس پر تم نے اس شہر میں عمل کیا ہے تاکہ تم سب اس شہر سے یہاں کے
رہنے والوں کو باہر نکال دو? سو اب تم کو حقیقت معلوم ہوجائے گی?“ (الا?عراف: 123/7)
اس کی یہ بات سراسر بہتان ہے اور ہر عقل مند پر واضح ہے کہ اس میں جھوٹ اور ہذیان ہے? اس پر تو وہ بھی یقین نہیں کرسکتا جو بالکل نادان ہے کیونکہ اس کے ملک کے لوگ بلکہ دوسرے بھی جانتے تھے کہ حضرت موسی? علیہ السلام سے ان لوگوں کی زندگی میں ایک بار بھی ملاقات نہیں ہوئی، تو آپ ان کو جادو سکھانے والے کیسے ہو سکتے ہیں؟ پھر انہیں حضرت موسی? علیہ السلام نے تو جمع نہیں کیا نہ آپ کو ان کے جمع ہونے کی خبر تھی بلکہ فرعون نے انہیں خود بلایا تھا اور انہیں دور نزدیک سے، مصر کے اطراف و اکناف سے،

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.