قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

ان میں ثابت قدمی عطا فرما? ”اور ہماری جان حالت اسلام پر نکال?“ (الا?عراف: 126/7)
ان لوگوں نے فرعون کو نصیحت کرتے ہوئے اور رب کے عذاب سے ڈراتے ہوئے کہا: ”بات یہی ہے کہ جو بھی گناہ گار بن کر اللہ تعالی? کے ہاں حاضر ہوگا، اس کے لیے دوزخ ہے، جہاں نہ موت ہوگی، نہ زندگی?“ (ط?ہ?: 74/20) اس لیے ایسے لوگوں میں شامل نہ ہو? لیکن وہ انہی میں سے ہو کر رہا? ”اور جو بھی اس کے پاس ایمان دار ہوکر حاضر ہوگا اور اس نے اعمال بھی نیک کیے ہوں گے اس کے لیے بلند و بالا درجے ہیں اور ابدی جنتیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے?“ (ط?ہ?: 76,75/20) کوشش کر کہ تو بھی ایسے لوگوں میں شامل ہوجائے? لیکن اللہ کی طرف سے یہ فیصلہ طے ہوچکا تھا کہ فرعون جہنمی ہے جسے جہنم کے سب عذاب بھگتنے ہیں?
ان آیات سے ظاہر ہوتا ہے کہ فرعون نے ان مومنوں کو سزائیں دیں اور سولی پر لٹکایا? حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہُما کا ارشاد ہے: ”صبح کے وقت وہ جادوگر تھے، شام ہوئی تو اولیاءو شہداءمیں شامل ہوچکے تھے?“ تفسیر ابن کثیر: 413/3 تفسیر سورة الا?عراف‘ آیت: 126'125 اس کی تائید ان کی اس دعا سے بھی ہوتی ہے: ”اے ہمارے رب! ہم پر صبر کا فیضان فرما اور ہماری جان حالت اسلام پر نکال?“ (الا?عراف: 125/7)
? درباریوں کا کفر و عناد: جب یہ عظیم واقعہ پیش آیا جو فرعونیوں کے لیے ایک ناقابل برداشت حادثہ تھا کیونکہ قبطی موسی? علیہ السلام سے شکست کھا گئے اور جن جادوگروں کو وہ اپنی مدد کے لیے لائے تھے، وہ حضرت موسی? علیہ السلام پر ایمان لاکر آپ کے ساتھی بن گئے تو اس سے فرعونیوں پر یہ اثر ہوا کہ وہ کفر و عناد میں مزید سخت ہو کر حق سے اور بھی دور ہوگئے? اللہ تعالی? نے سورہ? اعراف میں فرمایا:
”اور قوم فرعون کے سرداروں نے کہا: کیا آپ موسی? اور ان کی قوم کو یوں ہی رہنے دیں گے کہ وہ
ملک میں فساد کرتے پھریں اور وہ آپ کو اور آپ کے معبودوں کو ترک کیے رہیں؟ فرعون نے کہا:
ہم ابھی ان لوگوں کے بیٹوں کو قتل کرنا شروع کردیں گے اور عورتوں کو زندہ رہنے دیں گے اور ہم کو
ان پر ہر طرح کا زور حاصل ہے? موسی? نے اپنی قوم سے فرمایا: اللہ تعالی? کا سہارا حاصل کرو اور صبر
کرو? یہ زمین اللہ تعالی? کی ہے، اپنے بندوں میں سے جس کو چاہے وہ مالک بنا دے اور اخیر
کامیابی ان ہی کی ہوتی ہے جو اللہ سے ڈرتے ہیں? قوم کے لوگ کہنے لگے: ہم تو ہمیشہ مصیبت ہی
میں رہے، آپ کی تشریف آوری سے قبل بھی اور آپ کی تشریف آوری کے بعد بھی? موسی? نے
فرمایا: بہت جلد اللہ تعالی? تمہارے دشمن کو ہلاک کردے گا اور بجائے ان کے تم کو اس سرزمین کا
خلیفہ بنا دے گا، پھر تمہارا طرز عمل دیکھے گا?“ (الا?عراف: 129/127/7)
اللہ تعالی? فرعون کی قوم کے سرداروں کے بارے میں ارشاد فرما رہا ہے کہ انہوں نے فرعون کو اس بات کی ترغیب دی کہ اللہ کے نبی حضرت موسی? علیہ السلام کو تکلیفیں دے اور آپ کی لائی ہوئی سچی شریعت کا انکار اور س کی تردید کرے?

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.