قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

قدرت و قوت والا ہے، اسی کی مشیت ہر حال میں پوری ہو کر رہتی ہے?
متعدد مفسرین نے بیان کیا ہے کہ قبطیوں نے فرعون سے شکایت کی کہ بنی اسرائیل کے لڑکے قتل کرنے کی وجہ سے ان کی تعداد کم ہوتی جارہی ہے اور خطرہ ہے کہ ان کے بڑے مرتے جائیں گے اوربچے قتل ہوتے جائیں گے تو ایک وقت آئے گا جب ہمیں وہ کام خود کرنے پڑیں گے جو بنی اسرائیل کرتے ہیں? تب فرعون نے حکم دیا کہ ایک سال بچے قتل کیے جائیں اور ایک سال رہنے دیے جائیں? وہ فرماتے ہیں کہ حضرت ہارون علیہ السلام اس سال پیدا ہوئے جس سال بچے قتل نہیں کیے جا رہے تھے اور حضرت موسی? علیہ السلام اس سال پیدا ہوئے جس سال بچے قتل کیے جا رہے تھے? آپ کی والدہ فکر مند ہوئیں اور انہوں نے حمل کے ابتدائی ایام ہی سے احتیاط کی? ان سے حمل کی علامات بھی ظاہر نہ ہوئیں (جس کی وجہ سے دوسروں کو حمل کا علم نہ ہوسکا?)
جب حضرت موسی? علیہ السلام کی ولادت ہوئی تو اللہ تعالی? نے ان کے دل میں ڈال دیا کہ ان کے لیے ایک صندوق بنالیں? آپ کا گھر نیل کے کنارے پر تھا? آپ نے صندوق کو ایک رسی سے باندھ دیا? حضرت موسی? علیہ السلام کو دودھ پلاتیں اور جب خطرہ محسوس کرتیں تو آپ کو صندوق میں ڈال کر دریا میں چھوڑ دیتیں? خود رسی کا سرا پکڑے رکھتیں? جب خطرہ دور ہو جاتا تو رسی کے ذریعے سے صندوق کھینچ کر بچے کو نکال لیتیں? ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور ہم نے موسی? کی ماں کو وحی کی کہ اسے دودھ پلاتی رہ اور جب تجھے اس کی نسبت کوئی خوف
معلوم ہو تو اسے دریا میں بہا دینا اور کوئی ڈر خوف یا رنج و غم نہ کرنا? ہم یقینا اسے تیری طرف لوٹانے
والے ہیں اور اسے پیغمبروں میں سے بنانے والے ہیں? سو فرعون کے لوگوں نے اس بچے کو اُٹھا
لیا‘ آخر کار یہی بچہ ان کا دشمن ہوا اور ان کے رنج کا باعث بنا? کچھ شک نہیں کہ فرعون، ہامان اور ان
کے لشکر تھے ہی خطا کار? اور فرعون کی بیوی نے کہا: یہ تو میری اور تمہاری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے،
اسے قتل نہ کرو، بہت ممکن ہے کہ یہ ہمیں کوئی فائدہ پہنچائے یا ہم اسے اپنا بیٹا ہی بنالیں‘ اور وہ
(انجام سے) بے خبر تھے?“ (القصص: 9-7/28)
تفسیر ابن کثیر‘ تفسیر سورة القصص‘ آیت: 13-1
حضرت موسی? علیہ السلام کی ماں کی طرف جو وحی کی گئی اس وحی سے مراد الہام اور رہنمائی ہے? جیسے اللہ تعالی? کا ارشاد ہے:
”آپ کے رب نے شہد کی مکھی کے دل میں یہ بات ڈال دی کہ پہاڑوں میں، درختوں میں اور
لوگوں کی بنائی ہوئی اونچی اونچی پردہ والی جگہوں میں اپنے گھر (چھتے) بنا‘ پھر ہر طرح کے پھلوں کا
رس چوس اور اپنے رب کی آسان راہوں پر چلتی پھرتی رہ?“ (النحل: 69-68/16)
امام سُہَیلی? فرماتے ہیں کہ ”موسی? علیہ السلام کی والدہ کا نام ”ایارخا“ یا ”ایاذخت“ تھا? ان کے دل میں یہ بات ڈالی گئی کہ خوف و غم نہ کر‘ اگر یہ بچہ تیرے پاس سے چلا گیا تو اللہ تعالی? اسے تیرے پاس واپس لائے گا، اسے نبوت عطا فرمائے گا اور دنیا و آخرت میں اس کی شان بڑھائے گا‘ چنانچہ انہوں نے الہام

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.