قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

ارشاد باری تعالی? ہے: ”اور فرعون والوں کو بری طرح کے عذاب نے گھیر لیا? آگ ہے جس کے سامنے یہ ہر صبح و شام لائے جاتے ہیں?“ یعنی برزخ میں ان کی روحوں کو صبح و شام جہنم کا عذاب ہوتا ہے? اور جس دن قیامت قائم ہوگی فرمان ہوگا: ”فرعونیوں کو سخت ترین عذاب میں ڈالو?“ اس آیت سے عذاب قبر کا ثبوت ملتا ہے? اس نکتہ کی وضاحت ہم نے تفسیر میں کی ہے?
? فرعونیوں پر گونا گوں عذاب: خلاصہ کلام یہ ہے کہ اللہ تعالی? نے انہیں تباہ کرنے سے پہلے اتمام حجت کردیا تھا? اپنا رسول ان کی طرف بھیجا، ان کے شبہات کا ازالہ کیا اور ترغیب و ترہیب کے ذریعے سے دلائل واضح کردیے? جیسے ارشاد ہے:
”اور ہم نے فرعونیوں کو قحطوں اور پھلوں کے نقصان میں پکڑا تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں? پھر
جب اُن کو آسائش حاصل ہوتی تو کہتے کہ ہم اس کے مستحق ہیں اور اگر سختی پہنچتی تو موسی? اور ان کے
رفیقوں کی بدشگونی بتاتے? دیکھو! اُن کی بدشگونی اللہ کے ہاں (مقدر) ہے لیکن اُن میں سے اکثر
نہیں جانتے? اور کہنے لگے کہ تم ہمارے پاس (خواہ) کوئی بھی نشانی لاؤ تاکہ اس سے ہم پر جادو
کرو مگر ہم تم پر ایمان لانے والے نہیں ہیں? سو ہم نے اُن پر طوفان اور ٹڈیاں اور جوئیں اور
مینڈک اور خون کتنی کھلی نشانیاں بھیجیں مگر وہ تکبر ہی کرتے رہے اور وہ لوگ تھے ہی گناہ گار?“
(الا?عراف: 133-130/7)
ان آیات میں اللہ تعالی? نے بیان فرمایا ہے کہ اس نے فرعون کی قوم کو طرح طرح کی آزمائشوں میں ڈالا? ”انہیں قحط سالی میں مبتلا کیا?“ جب نہ کھیتی باڑی ہوسکتی تھی، نہ دودھ دینے والے جانوروں سے فائدہ حاصل کیا جاسکتا تھا? اور درختوں پر پھل کم ہوگئے? یہ سب کچھ اس لیے کیا: ”تاکہ وہ نصیحت قبول کریں“ لیکن وہ باز نہ آئے بلکہ کفر و عناد اور سرکشی پر قائم رہے? لہ?ذا جب ان پر خوش حالی آجاتی‘ زمین پیداوار دینے لگتی اور دوسری نعمتیں حاصل ہوتیں تو کہتے: ”یہ تو ہمارے لیے ہونا ہی چاہیے?“ یعنی یہ ہمارا حق ہے، ہمیں ایسی نعمتیں ملنی ہی چاہییں? ”اور اگر ان کو کوئی بدحالی پیش آتی تو موسی? اور ان کے ساتھیوں کی نحوست بتاتے?“ نعمت کو تو ان کی برکت اور نیکی کا نتیجہ قرار نہیں دیتے تھے‘ مگر مصیبت آتی تو کہتے ان کی نحوست کی وجہ سے آئی ہے? دراصل ان کے دلوں میں تکبر تھا جس کی وجہ سے وہ حق سے متنفر تھے? مصیبت کو حق سے منسوب کرتے اور نعمت کو اپنا حق قرار دیتے? اللہ تعالی? نے فرمایا: ”ان کی نحوست اللہ کے پاس ہے?“ یعنی اللہ تعالی? انہیں پوری سزا دے گا? ”لیکن ان کے اکثر لوگ نہیں جانتے?“
اور یوں کہتے تھے: ”تم کیسی ہی بات (نشانی) ہمارے سامنے لاؤ کہ اس کے ذریعے سے ہم پر جادو چلاؤ، پھر بھی ہم تمہاری بات ہر گز نہ مانیں گے?“ یعنی آپ جیسے بھی معجزے دکھاتے رہیں، ہم آپ پر ایمان نہیں لائیں گے اور نہ آپ کی اطاعت کریں گے? جیسے کہ اللہ تعالی? نے ایک اور مقام پر فرمایا:
”یقینا جن لوگوں کے حق میں آپ کے رب کی بات ثابت ہوچکی ہے، وہ ایمان نہ لائیں گے، گو
اُن کے پاس تمام نشانیاں پہنچ جائیں، جب تک کہ وہ دردناک عذاب کو نہ دیکھ لیں?“
(یونس: 97'96/10)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.