قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسی? علیہ السلام

فرعون کی یہ تنقید بے جا تھی کہ موسی? علیہ السلام کے ہاتھوں میں کنگن نہیں? یہ تو عورتوں کا زیور ہے جو مردوں کی شان کے لائق نہیں تو رسولوں کے شایان شان کس طرح ہو سکتا تھا جو علم و عقل میں اکمل اور ہمت و جرا?ت میں اعلی? تھے اور جنہیں دنیا سے محبت نہیں تھی کیونکہ وہ آخرت کی نعمتوں سے خوب واقف تھے?
فرعون نے کہا: ”یا اس کے ساتھ پراباندھ کر فرشتے ہی آجاتے?“ تو یہ بات بھی نبوت کے لیے لازمی نہیں? فرشتے تو حضرت موسی? علیہ السلام سے بہت کم درجہ کے افراد کا بھی احترام کرتے ہیں? جیسا کہ حدیث نبوی ہے: ”فرشتے طالب علم کے لیے، اس کے عمل پر خوش ہو کر، اپنے پر جھکادیتے ہیں?“
سنن ا?بی داود‘ العلم‘ باب فی فضل العلم‘ حدیث: 3641 و جامع الترمذی‘ العلم‘ باب ماجاءفی فضل الفقہ علی العبادة‘ حدیث: 2682
تو حضرت موسی? علیہ السلام جیسے عظیم پیغمبر کے لیے ان کے احترام اور تواضع کا اندازہ کیا جاسکتا ہے? اگر یہ مقصد ہے کہ فرشتے موسی? علیہ السلام کی تصدیق کے لیے ظاہر ہوتے تو اس کی بھی کوئی ضرورت نہیںتھی کیونکہ جو معجزات اور دلائل آپ کو دیے گئے تھے وہ کسی بھی سمجھ دار آدمی کے لیے ہدایت تک پہنچنے کے لیے کافی تھے?
ارشاد باری تعالی? ہے: ”اس نے اپنی قوم کی عقل کھودی? حتی? کہ انہوں نے اسے رب بھی مان لیا?“ جو انتہائی احمقانہ بات ہے مگر انہوں نے اس کی بات مان لی? ”یقینا یہ سارے ہی نافرمان لوگ تھے? پھر جب انہوں نے ہمیں غصہ دلایا تو ہم نے ان سے انتقام لیا?“ یعنی ان سے عزت چھین کر انہیں ذلیل کردیا، سمندر میں غرق کردیا اور دنیا کے عیش کے بعد جہنم کے عذاب میں مبتلا کردیا? ”پس ہم نے انہیں گیا گزرا کردیا اور پچھلوں کے لیے مثال بنا دیا?“ جیسے ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور جب موسی? ان کے پاس ہماری کھلی نشانیان لے کر آئے تو وہ کہنے لگے کہ یہ تو جادو ہے جو اس
نے بنا کھڑا کیا ہے اور یہ (باتیں) ہم نے اپنے اگلے باپ دادا میں تو (کبھی) سنی نہیں? اور موسی?
نے کہا کہ میرا پروردگار اُس شخص کو خوب جانتا ہے جو اُس کی طرف سے حق لے کر آیا ہے اور جس
کے لیے عاقبت کا گھر (یعنی بہشت) ہے? بیشک ظالم نجات نہیں پائیں گے? اور فرعون نے کہا:
اے اہل دربار! میں اپنے سوا کسی کو تمہارا الہ? نہیں جانتا‘ سو اے ہامان! میرے لیے گارے کی اینٹیں
پکوادو? پھر ایک (اونچا) محل بنوا دو تاکہ میں موسی? کے الہ? کی طرف جھانک دیکھوں اور میں تو اسے
جھوٹا سمجھتا ہوں? اور وہ اور اس کے لشکر ملک میں ناحق مغرور ہو رہے تھے اور خیال کرتے تھے کہ وہ
ہماری طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے تو ہم نے اس کو اور اس کے لشکروں کو پکڑ لیا اور انہیں دریا میں
غرق کردیا? سو دیکھ لو کہ ظالموں کا انجام کیسا ہوا اور ہم نے اُن کو پیشوا بنایا تھا? وہ (لوگوں کو) دوزخ
کی طرف بلاتے تھے اور قیامت کے دن اُن کی مدد نہیں کی جائے گی اور اس دنیا میں ہم نے اُن
کے پیچھے لعنت لگا دی اور وہ قیامت کے روز بھی بدحالوں میں ہوں گے?“
(القصص: 42-36/28)
جب انہوں نے تکبر کرتے ہوئے حق کی پیروی سے انکار کیا اور اپنے جھوٹے بادشاہ کے دعوی? کی

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.