قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

اللہ تعالی? نے موسی? اور ہارون علیہماالسلام کو وحی کے ذریعے سے حکم دیا کہ اپنی قوم کے افراد کی رہائش فرعونیوں سے الگ کر لیں تاکہ جونہی ہجرت کا حکم ملے، سفر کے لیے تیار ہوں? ”اپنے گھروں کو نماز پڑھنے کی جگہ قرار دے لو?“ یعنی کثرت سے نمازیں پڑھو? یہ ان مصائب اور مشکلات سے نجات کے لیے اللہ سے مدد مانگنے کا طریقہ بھی تھا، جیسے اللہ کا ارشاد ہے: ”صبر اور نماز کے ساتھ مدد طلب کرو?“
(البقرة: 45)
رسول اللہ ? کو بھی جب کوئی پریشانی پیش آتی تھی تو آپ نماز میں مشغول ہوجاتے تھے?
دوسرا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ چونکہ وہ اس وقت اپنے عبادت خانوں میں اجتماعی طور پر علانیہ عبادت نہیں کر سکتے تھے، اس لیے انہیں گھروں میں نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا? پہلا قول قوی معلوم ہوتا ہے‘ تاہم اس سے دوسرے قول کی تردید نہیں ہوتی? (واللہ اعلم)

حضرت موسی? علیہ السلام کی فرعون اور
اس کی قوم کے لیے بددعا

حضرت موسی? علیہ السلام نے فرعون اور اس کی حد سے بڑھتی ہوئی سرکشی دیکھی تو اپنے رب سے یوں دعا مانگی:
”اے ہمارے رب! تونے فرعون کو اور اس کے سرداروں کو سامان زینت اور طرح طرح کے مال
دنیاوی زندگی میں دیے? اے ہمارے رب! (کیا اس واسطے دیے ہیں) کہ وہ تیری راہ سے گمراہ
کردیں؟ اے ہمارے رب! ان کو مالوں کو نیست و نابود کردے اور ان کے دلوں کو سخت کردے، سو
یہ ایمان نہ لانے پائیں یہاں تک کہ دردناک عذاب کو دیکھ لیں? حق تعالی? نے فرمایا: تم دونوں کی
دعا قبول کرلی گئی، سو تم ثابت قدم رہو اور ان لوگوں کی راہ نہ چلنا جن کو علم نہیں?“
(یونس: 89'88/10)
یہ ایک عظیم دعا ہے جو حضرت موسی? علیہ السلام نے اللہ کے دشمن فرعون کے خلاف کی? آپ کو اللہ کی محبت کی بنا پر فرعون پر غصہ تھا کیونکہ اس نے تکبر کرتے ہوئے حق کو قبول کرنے سے انکار کردیا، اللہ کی راہ سے روکا، سرکشی اور تکبر کا راستہ اختیار کیا? حسی اور معنوی طور پر واضح ہوجانے والے حق اور دوٹوک دلائل کو قبول کرنے سے انکار کیا? اس لیے موسی? علیہ السلام نے فرمایا: ”اے ہمارے رب! تونے فرعون کو اور اس کے سرداروں کو?“ یعنی اس کی قوم قبطیوں کو اور اس کے ہم مذہبوں کو: ”سامان زینت اور طرح طرح کے مال دنیاوی زندگی میں دیے? اے ہمارے رب! (کیا اس واسطے دیے ہیں) کہ وہ تیری راہ سے گمراہ کریں؟“ یعنی دنیا کو اہمیت دینے والے اس سے دھوکا کھاجاتے ہیں? ایسے جاہل ان کی دنیاوی شان دیکھ کر انہیں حق پر سمجھ لیتے ہیں? لیکن یہ مال، یہ فاخرانہ لباس، یہ خوبصورت سواریاں، یہ شاندار محلات، یہ لذیذ کھانے، یہ دل خوش کن مناظر، یہ شاہانہ جاہ و جلال سب کا سب دنیاوی عظمت ہے، دینی نہیں? ”اے

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.