قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

ہمارے رب! ان کے مالوں کو نیست و نابود کردے?“ بعض علماءنے اس کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ ان چیزوں کو پتھروں میں تبدیل کردے، جبکہ ان کی ظاہری شکل و صورت ویسی ہی رہے، جیسے تھی? ”اور ان کے دلوں کو سخت کردے? سو یہ ایمان نہ لانے پائیں یہاں تک کہ دردناک عذاب کو دیکھ لیں?“
اللہ تعالی? نے یہ بددعا قبول کرلی جیسے حضرت نوح علیہ السلام کی بددعا ان کی قوم کے بارے میں قبول فرمائی تھی جب نوح علیہ السلام نے کہا تھا: ”اے میرے پالنے والے! تو روئے زمین پر کسی کافر کو رہنے سہنے والا نہ چھوڑ? اگر تو انہیں چھوڑے گا تو (یقینا) یہ تیرے اور بندوں کو بھی گمراہ کردیں گے اور یہ فاجر اور ڈھیٹ کافروں ہی کو جنم دیں گے?“ (نوح: 27'26/71) حضرت موسی? علیہ السلام نے فرعون اور اس کے درباریوں کے خلاف بددعا کی اور حضرت ہارون علیہ السلام نے آمین کہی‘ لہ?ذا وہ بھی دعا کرنے والے شمار ہوئے? اسی لیے اللہ تعالی? نے حضرت موسی? علیہ السلام سے فرمایا: ”تم دونوں کی دعا قبول کرلی گئی، سو تم ثابت قدم رہو اور ان لوگوں کی راہ نہ چلنا جن کو علم نہیں?“

فرعون بنی اسرائیل کے تعاقب میں

مفسرین اور اہل کتاب کہتے ہیں: بنی اسرائیل نے فرعون سے اپنی ایک عید منانے کے لیے شہر سے باہر نکلنے کی اجازت مانگی? وہ پسند تو نہ کرتا تھا تاہم اس نے اجازت دے دی? چنانچہ انہوں نے نکلنے کی تیاری کی تو وہ اصل میں مصر سے ہمیشہ کے لیے چلے جانے کی تیاری تھی? یہ پروگرام ہجرت کے لیے بنایا گیا تھا? بائبل میں مذکور ہے کہ بنی اسرائیل نے اللہ کے حکم کے مطابق مصریوں سے سونے چاندی کے زیورات مانگے اور انہوں نے دے دیے? خروج، باب: 12 بنی اسرائیل فوراً شام کے ملک کی طرف روانہ ہوگئے? جب فرعون کو ان کے چلے جانے کی اطلاع ملی تو وہ انتہائی غضب ناک ہوا اور فوج کے سرداروں کو حکم دیا کہ فوراً ان کا تعاقب کرکے انہیں گرفتار کریں اور سزا دیں? ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور ہم نے موسی? کی طرف وحی بھیجی کہ ہمارے بندوں کو رات کو لے نکلو کہ (فرعونیوں کی طرف
سے) تمہارا تعاقب کیا جائے گا? لہ?ذا فرعون نے شہروں میں نقیب روانہ کیے (اور کہا) کہ یہ لوگ
تھوڑی سی جماعت ہے اور یہ ہمیں غصہ دلا رہے ہیں اور ہم سب با ساز و سامان ہیں? تو ہم نے اُن
کو باغوں اور چشموں سے نکالا‘ اور خزانوں اور نفیس مکانات سے (ان کے ساتھ ہم نے) اسی طرح
کیا اور ان چیزوں کا وارث بنی اسرائیل کو کردیا تو انہوں نے سورج نکلتے (یعنی صبح کو) ان کا
تعاقب کیا? جب دونوں جماعتیں آمنے سامنے ہوئی تو موسی? کے ساتھی کہنے لگے کہ ہم تو پکڑ لیے
گئے? موسی? نے کہا: ہرگز نہیں! میرا پروردگار میرے ساتھ ہے‘ وہ مجھے راستہ بتائے گا? اس وقت ہم
نے موسی? کی طرف وحی بھیجی کہ اپنی لاٹھی سمندر پر مارو تو سمندر پھٹ گیا اور ہر ایک ٹکڑا (یوں) ہوگیا
(کہ) گویا بڑا پہاڑ (ہے) اور ہم دوسروں کو وہاں قریب لے آئے‘ اور موسی? اور ان کے ساتھ
والوں کو تو بچا لیا‘ تاہم دوسروں کو ڈبو دیا? بیشک اس قصے میں نشانی ہے لیکن یہ اکثر ایمان لانے
والے نہیں اور تمہارا پروردگار تو غالب (اور) مہربان ہے?“ (الشعرائ: 68-52/26)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.