قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

مفسرین فرماتے ہیں: جب فرعون بنی اسرائیل کے تعاقب میں روانہ ہوا تو ایک بہت بڑا لشکر اس کے ہمراہ تھا? کہتے ہیں اس کی گھوڑ سوار فوج میں ایک لاکھ سیاہ گھوڑے تھے اور اس کے لشکر کی تعداد سولہ لاکھ سے زیادہ تھی? (واللہ اعلم) ایک قول کے مطابق بنی اسرائیل میں بچوں وغیرہ کو چھوڑ کرصرف جنگجو مردوں کی تعداد چھ لاکھ تھی? یہ بیان بائبل کے مطابق ہے? جنگجو مردوں سے مراد یہ ہے کہ اس تعداد میں عورتیں اور بیس سال سے کم عمر کے بچے شامل نہیں? علاوہ ازیں یہ تعداد صرف گیارہ قبیلوں کی ہے? بنو لاوی کے جنگجو مرد اس میں شامل نہیں کیونکہ وہ صرف مذہبی فرائض انجام دیتے تھے? (دیکھیے گنتی: باب: 1، فقرہ: 45 تا 47 ) لیکن بائبل کی بیان کردہ یہ تعداد درست نہیں? علامہ رحمت اللہ کیرانوی? نے مسیحی علماءکے اقوال اور دیگر دلائل سے ثابت کیا ہے کہ بنی اسرائیل مصر میں صرف دو سو پندرہ سال ٹھہرے ہیں? (اظہار الحق 414/2‘415) اس مدت میں اسی سال کا وہ عرصہ بھی شامل ہے، جس میں بنی اسرائیل کے لڑکے ذبح کیے جاتے رہے ہیں? باقی ایک سو پینتیس سال کی مدت میں یعقوب علیہ السلام کے گیارہ بیٹوں کی اولاد اس تعداد کو نہیں پہنچ سکتی? مزید دلائل کے لیے دیکھیے: (اظہار الحق 122 تا 128، مطبوعہ ریاض، سعودی عرب، طبع 1410ھ بمطابق 1989ئ) حضرت یعقوب علیہ السلام کے ساتھ مصر میں آنے سے لے کر موسی? علیہ السلام کے ہمراہ مصر سے نکلنے تک چار سو چھبیس شمسی سال کی مدت ہے? خروج، باب: 12، فقرہ: -41'40 صحیح مدت دو سو پندرہ سال ہے?
بہرحال فرعون اپنے لشکر سمیت بنی اسرائیل تک پہنچ گیا? اس وقت سورج طلوع ہورہا تھا? دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کو دیکھا اور ایک دوسرے کو پہچان لیا? معلوم ہوتا تھا کہ اب حملہ ہونے ہی والا ہے تو بنی اسرائیل نے حضرت موسی? علیہ السلام سے کہا: ”ہم تو یقینا پکڑ لیے گئے?“
ظاہری حالات کے مطابق بچنے کا کوئی امکان نہیں تھا? سامنے سمندر تھا اور پیچھے فرعون کی فوجیں? دائیں بائیں اونچے اونچے پہاڑ تھے? جب انہوں نے یہ نازک صورت حال دیکھی تو موسی? علیہ السلام سے شکایت کی کہ وہ انتہائی خوف زدہ ہیں? موسی? علیہ السلام نے فرمایا: ”ہرگز نہیں! یقینا میرا رب میرے ساتھ ہے، وہ ضرور مجھے راہ دکھائے گا?“ آپ اپنی جماعت کے پچھلے حصے میں تھے، وہاں سے آگے آگئے? دیکھا کہ سمندر کی لہریں تلاطم خیز ہیں، آپ نے فرمایا: ”مجھے یہیں سے گزر نے کا حکم ہواہے?“
آپ کے ساتھ آپ کے بھائی ہارون علیہ السلام اور حضرت یوشع بن نون علیہ السلام بھی تھے، جو اس وقت ایک اہم قائد اور عالم تھے، انہیں موسی? اور ہارون علیہماالسلام کی وفات کے بعد نبوت سے سرفراز کیا گیا? ان کے حالات اگلے صفحات میں بیان ہوں گے (ان شاءاللہ) قوم فرعون میں سے ایمان لانے والا مومن بھی ان کے ساتھ تھا? اس نے کئی بار گھوڑا سمندر میں داخل کرنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوا? اس نے موسی? علیہ السلام سے عرض کی: ”اے اللہ کے نبی! آپ کو یہیں سے گزرنے کا حکم ہوا ہے؟“ آپ نے فرمایا: ”ہاں!“

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.