قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

نے دوسرے لوگوں کو اُن چیزوں کا مالک بنا دیا? پھر اُن پر نہ تو آسمان اور زمین کو رونا آیا اور نہ اُن کو
مہلت دی گئی اور ہم نے بنی اسرائیل کو ذلت کے عذاب سے نجات دی یعنی فرعون سے? بیشک وہ
سرکش اور حد سے نکلا ہوا تھا? اور ہم نے بنی اسرائیل کو اہل عالم سے دانستہ منتخب کیا تھا اور اُن کو ایسی
نشانیاں دیں تھیں جن میں صریح آزمائش تھی?“ (الدخان: 33-17/44)
جب آپ نے سمندر کو اسی طرح رہنے دیا تو فرعون بھی وہاں پہنچ گیا? وہ یہ منظر دیکھ کر خوف زدہ ہوگیا? اسے یقین ہو گیا کہ یہ اس اللہ کا کام ہے جو عرش عظیم کا مالک ہے? وہ چاہتا تھا کہ رک جائے اور دل میں شرمندہ ہو رہا تھا لیکن اس نے اپنی قوم کے سامنے جرا?ت کا مظاہرہ کیا اور اپنے بیوقوف پیروکاروں سے بولا: ”دیکھو! کس طرح سمندر نے مجھے راستہ دے دیا ہے کہ میں اپنے مفرور اور باغی بندوں کو گرفتار کرلوں?“ لیکن دل میں وہ تذبذب کا شکار تھا کہ آگے بڑھے یا نہ بڑھے?
آخرکار اس نے اپنا گھوڑا سمندر میں داخل کردیا? جب فوجیوں نے اسے سمندر میں داخل ہوتے دیکھا تو وہ سبھی اس کے پیچھے سمندر میں داخل ہوگئے? جب فوج کا اگلا حصہ سمندر سے نکلنے کے قریب تھا، اللہ تعالی? نے اپنے کلیم کو وحی کے ذریعے سے حکم دیا کہ سمندر پر عصا ماردیں? فوراً سمندر اسی طرح رواں ہوگیا، جیسے پہلے ٹھاٹھیں مار رہا تھا? سب کافر غرق ہوگئے? ایک بھی نجات نہ پاسکا? ارشاد باری تعالی? ہے:
”ہم نے موسی? اور اس کے تمام ساتھیوں کو نجات دے دی‘ پھر سب دوسروں کو ڈبو دیا? یقینا اس
میں بڑی عبرت ہے? اور ان میں سے اکثر لوگ ایمان والے نہیں اور بے شک آپ کارب بڑا ہی
غالب و مہربان ہے?“ ( الشعرائ: 67-65/26)
یعنی اللہ نے اپنے بندوں کو نجات دی? ان میںسے کوئی بھی غرق نہ ہوا اور اللہ کے دشمن سب کے سب غرق ہوگئے? ان میںسے ایک بھی نجات نہ پاسکا? یہ ایک واضح دلیل ہے کہ اللہ تعالی? عظیم قدرت و طاقت والا ہے اور اس کا رسول جو شریعت لے کر آیا، وہ برحق ہے?

فرعون کی آخری لمحے ایمان لانے کی ناکام کوشش

سرکش‘ باغی‘ ظالم اور مغرور و متبکر فرعون نے جب موت کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھا تو جھٹ حضرت موسی? علیہ السلام کے رب کو تسلیم کر لیا لیکن اس وقت تک بہت دیر ہوچکی تھی? ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور ہم نے بنی اسرائیل کو سمندر سے پار کرا دیا‘ پھر ان کے پیچھے پیچھے فرعون اپنے لشکر کے ساتھ ظلم
اور زیادتی کے ارادہ سے چلا، یہاں تک کہ جب وہ ڈوبنے لگا تو بولا: میں ایمان لاتا ہوں کہ اس
(الہ?) کے سوا کوئی معبود نہیں جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اور میں مسلمانوں میں سے
ہوں? (جواب دیا گیا) کیا اب (ایمان لاتا ہے)؟ اور تو پہلے سرکشی کرتا رہا اور مفسدوں میں شامل
رہا? سو آج ہم صرف تیری لاش کو نجات دیں گے تاکہ تو ان کے لیے نشان عبرت ہو جو تیرے بعد
ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ بہت سے آدمی ہماری نشانیوں سے غافل ہیں?“
(یونس: 92-90/10)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.