قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

اللہ تعالی? نے مزید فرمایا: ”بلکہ جس چیز کو اس سے قبل دبایا کرتے تھے، وہ ان کے سامنے آگئی ہے اور اگر یہ لوگ پھر واپس بھیج دیے جائیں تب بھی یہ وہی کام کریں گے جس سے ان کو منع کیاگیا تھا اور یقینا یہ بالکل جھوٹے ہیں?“ (الا?نعام: 28/6)
? فرعون کی نعش نشان عبرت ہے: اللہ تعالی? نے اس مغرور و متکبر کی نعش کو تاقیامت آنے والی نسلوں کے لیے نشان عبرت بنادیا تاکہ آیندہ بھی خدائی دعوی? کرنے والے اپنا انجام بغور ملاحظہ کرلیں? اللہ تعالی? نے فرمایا:
”سو آج ہم صرف تیری لاش کو نجات دیں گے تاکہ تو ان کے لیے نشان عبرت ہو جو تیرے بعد ہیں
اور حقیقت یہ ہے کہ بہت سے آدمی ہماری نشانیوں سے غافل ہیں?“ (یونس: 92/10)
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہُما اور دیگر حضرات سے روایت ہے کہ بنی اسرائیل کو فرعون کی موت کا یقین نہ آیا? بعض نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ وہ مر ہی نہیں سکتا? تب سمندر نے اللہ کے حکم سے اس کی لاش پانی کی سطح پر یا ایک ٹیلے پر اچھال دی اور اس کی وہ قمیص اس کے جسم پر تھی جسے لوگ پہچانتے تھے تاکہ انہیں اس کی ہلاکت کا یقین ہوجائے اور وہ اللہ کی قدرت کا مشاہدہ کرلیں? اسی لیے اللہ تعالی? نے فرمایا: ”آج ہم تجھے تیرے بن کے ساتھ نجات دیں گے?“ یعنی تیری معروف قمیص کے ساتھ تیرے بدن کو بچالیں گے? ”تاکہ تو اُن کے لیے نشان عبرت ہو جو تیرے بعد ہیں?“ یعنی بنی اسرائیل کے لیے یہ اللہ کی قدرت کی دلیل ہوگی جس نے تجھے تباہ کیا?
فرعون اور اس کی افواج کی تباہی کا واقعہ عاشوراءکے دن (محرم کی دس تاریخ کو) پیش آیا تھا? حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہُما سے روایت ہے کہ جب نبی ? (ہجرت کرکے) مدینہ منورہ تشریف لائے تو یہودی عاشوراءکے دن روزہ رکھتے تھے? آپ نے فرمایا: ”یہ دن کیا (اہمیت رکھتا) ہے، جس کا تم روزہ رکھتے ہو؟“ انہوں نے کہا: اس دن موسی? علیہ السلام کو فرعون پر غلبہ نصیب ہوا تھا? نبی ? نے صحابہ کرام رضی اللہ عنھُم سے فرمایا: ”موسی? علیہ السلام پر تمہارا حق ان (یہود) سے زیادہ ہے، اس لیے (عاشوراءکا) روزہ رکھا کرو?“ صحیح البخاری‘ الصوم‘ باب صوم یوم عاشورائ‘ حدیث: 2004 وصحیح مسلم‘ الصیام‘ باب صوم یوم عاشورائ‘ حدیث: 1130

فرعون کی ہلاکت کے بعد بنی اسرئیل کے حالات

فرعون اور اس کی کافر قوم کی غرقابی کے بعد اللہ تعالی? نے حضرت موسی? علیہ السلام اور آپ کی قوم کو بے شمار نعمتوں سے نوازا خصوصاً غلامی سے نجات اورامن کی نعمت سے سرفراز کیا? ارشاد باری تعالی? ہے:
”پھر ہم نے ان (قوم فرعون) سے بدلہ لے لیا، یعنی ان کو سمندر میں غرق کردیا? اس سبب سے کہ
وہ ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے اور ان سے بالکل ہی غفلت کرتے تھے اور ہم نے ان لوگوں کو جو
بالکل کمزور شمار کیے جاتے تھے اس سرزمین کے مشرق و مغرب کا مالک بنا دیا جس میں ہم نے
برکت رکھی ہے اور آپ کے رب کا نیک وعدہ بنی اسرائیل کے حق میں ان کے صبر کی وجہ سے پورا

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.